Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat
والے لوگ ایسی بُرائی کو نہ روکیں جسے روکنے پر وہ قُدرت رکھتے ہوں تو اللہ تَعالیٰ ان کو ذَلیل کردیتا ہے۔ (تنبیہ الْمغتریْن ص٢٣٦)
حضرت سَیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: جو کوئی سُنے کہ فُلاں شخص فعلِ بد (یعنی گُناہ) کا مُرتکب ہوا اور پھر ( باوُجُودِ قُدرت ) وہ اس گُناہ کرنے والے کونہ روکے تو قیامت کے روز وہ کٹے ہوئے کانوں والا بہرا ہوگا۔ (ایضاً)
گُناہ سے نہ روکنا کب گُنا ہ ہے ؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ دونوں روایتوں پر بار بارغور کیجئے! گُناہ کرنے والے کو باوُجُودِ قُدرت گُناہ سے باز نہ رکھنے والے کیلئے ذِلّت اور قیامت میں ’’ کان کٹے ہوئے بہرے‘‘ کی صُورت میں اُٹھائے جانے کی وعید ہے۔آدمی کو تقریباً روزانہ ہی ایسے مواقع پیش آتے ہیں کہ بعض لوگ لاعِلْمی کی وَجہ سے یا بسببِ غَفْلَت ’’گُناہِ بے لذّت‘‘ کر رہے ہوتے ہیں،اب اگر غور کیا جائے تو بارہا ایسا ذِہْن بنتا ہے کہ فُلاں کوسمجھاؤں گا تو مان جائے گا۔ مگرآدمی سُستی یا شرم و مُروَّت کی وَجہ سے مَنْع کرنے سے باز رہتا اور یوں گُنہگار و عذابِ نار کا حَقْدار ہوجاتا ہے۔(شیخِ طریقت ،امیرِاہلسنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:)میرا اپنا تَجْرِبہ ہے کہ ناجائز اَنگوٹھی پہننے والوں،گلے میں دھات (METAL) کی زَنجیر (CHAIN) لٹکانے والوں وغیرہ کو جب سمجھایا ہے تو اکثر ہاتھوں ہاتھ اُتار دیتے ہیں، بعضوں کو توجوش میں آ کر سونے کی زنجیر تک توڑ ڈالتے دیکھا ہے! ٹھیک ہے ہر ایک ایسا نہیں کرتا اور ہر ایک کا دوسروں پر اتنا اَثربھی نہیں ہوتا، مگرجو بااَثر شخصیَّت ہو،اس کیلئے اس طرح کے گُناہوں سے مَنْع کرنا مُشکل نہیں ہوتا اورگُناہ کرنے والے کے مان جانے کے ظنِّ غالب ہونے کی صُورت میں تو مَنْع کرنا واجب ہو جائے گا۔