Book Name:Jannat ki Baharain
قسمت میں غمِ دُنیا، جنَّت کا قبالہ ہو
تقدیر میں لکھا ہو جنّت کا مَزہ کرنا
(سامانِ بخشش،ص۵۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعِی جنَّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کا دُنیا کی فانی چیزوں سے کوئی مُقابَلہ نہیں۔ یقیناً عقلمند شَخْص وہی ہے جوجنّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کو اِس جہان کی فانی نعمتوں پر ترجیح دے اوران نعمتوں کے حُصُول کی کوشش کرے جو ہمیشہ رہنے والی ہیں۔مگر افسوس!ہماری اَکْثَرِیَّت اس بات سے غافِل اور اپنی زِنْدگیوں کواس فانی دُنیاکی عارضی رنگینیوں سے رنگنے میں مَصْروف ومَشْغول ہے۔ یاد رکھئے! دُنیا اور اس کی رنگینیوں کی مثال اس سانپ کی طرح ہے جسے ہاتھ لگائیں تو نَرم ونازُک معلوم ہوتا ہے لیکن اس کا زہر جان لیوا ہوتا ہے۔ بالکُل اسی طرح یہ دُنیا بھی دیکھنے میں بہت ہی خُوشنما ہے لیکن حقیقت میں بہت تَباہ کُن اور ہلاکت خیز ہے ۔ اس لیے دُنیا کی فکر چھوڑئیے اورآخرت بہتربنانےپرتوجُّہدیجئے۔ موت سے پہلے جس قَدر مُمکن ہو نیکیاں کر لیجئے۔ وَرنہ بوَقْتِ نَزع پچھتانے کےسِوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔حُضُور نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نیک اَعْمال کے طُفیل دُنیا بھی عَطا کردیتا ہے، مگر اَعمالِ دُنیوی کے ساتھ آخرت عطا نہیں کرتا۔(الزھد لابن مبارک،باب ھوان الدنیا علی اللہ،ص۱۹۳،حدیث:۵۴۹،بتغیر قلیل،از منہاج العابدین ص۴۵۷)لہٰذا اپنی عاقبت کوبہتر بنانےکی کوشش کیجئے!اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی برکت سے دُنیا بھی اچھی ہوگی،آخرت بھی سنورجائے گی اور جنّت کی لازَوال نعمتیں بھی نصیب ہوں گی۔
ہم نے مانا کہ گُناہوں کی نہیں حد لیکن!
تُو ہے ان کا تو حؔسن تیری ہے جنّت تیری
(ذوقِ نعت،ص۱۵۶)