Book Name:Madani Inamaat Rah e Nijaat
کہتے ہیں کہ میں جب بھی ان کو بیٹھے ہوئے دیکھتا،یوں معلوم ہوتا گویا ایک قیدی ہیں جسے گردن اڑانے کے لئے لایا گیا ہو اور جب گُفتگو فرماتے تو انداز ایسا ہوتا گویا آخرت کو آنکھوں سے دیکھ دیکھ کر اُس کے اَحْوال بتا رہے ہوں اور جب خاموش رہتے تو ایسا محسوس ہوتا گویا اُن کی آنکھوں کے سامنے آگ بھڑک رہی ہے ۔ جب اُن سے اس قدر غمگین وخوف زدہ رہنے کا سبب پوچھا گیا تو فرمایا :مجھے اس بات کا خوف ہے کہ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے میرے بعض ناپسندیدہ اَعْمال کو دیکھ کر مجھ پر غضب فرمایااور یہ فرما دِیا کہ ”جاؤ! میں تمہیں نہیں بَخْشتا“ تو اس صُورت میں میرے تمام اَعْمال ضائع ہوجائیں گے؟([1])
نَفْس کے مُحاسَبہ کا انوکھاطریقہ
حضرت سَیِّدُنا اِبْراھِیْم تیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے یہ تصوُّر باندھا کہ میں جنّت میں ہوں ، وہاں کے پھل کھا رہاہوں ، اُس کی نہروں سے مشروب پی رہا ہوں اور حُوروں سے مُلاقات کر رہا ہوں ،اِس کے بعد میں نے یہ خیال جمایا کہ میں جَہَنَّم میں ہوں اور آگ کی زنجیروں میں جکڑا تُھوہڑ(کانٹے دار درخت ) کھا رہا ہوں اور دَوزَخْیوں کا پِیْپ پی رہا ہوں ۔پھر میں نے اپنے نَفْس سے پوچھا :بتا!اب تُو کیا چاہتا ہے؟ میرے نَفْس نے جواب دِیا ،میں دُنیا میں واپس جانا چاہتا ہوں تاکہ نیکیاں کر سکوں ۔میں نے کہا:جا تیری خواہش پوری کی جاتی ہے ،لہٰذا نیکیاں کرلے۔([2])
حضرت سَیِّدُنا عطاء سُلَمِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جنہوں نے خوفِ خدا کی وجہ سے چالیس (40)سال تک آسمان کی طرف نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی نے اُنہیں مُسکراتے ہوئے دیکھا ،اِن کے بارے میں منقول