Book Name:Aashiqon ka Hajj
جایا کرتے تھے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تم کو جزائے خَیر عطا فرمائے۔( البحرالعمیق ج۱ص ۳۰۰مُلخّصًا،از عاشقانِ رسول کی 130 حکایات،ص۱۱۸)
یادِ نبیِّ پاک میں روئے جو عُمر بَھر
مَولا مجھے تلاش اُسی چشمِ تَر کی ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی
بھائیو! دیکھا آپ نے؟ کہ ہمارے اَسلاف جب سَفرِ حج پر
روانہ ہوتے تو ہر وَقْتذِکْرُ اللہ اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہتے،خوفِ خُدا میں آنسو بہاتے
،اپنے رُفقاء کی خُوب خَیْر خواہی فرماتے۔ان کے حُسن ِ اَخْلاق
اور عادت وکردار سے مُتأثر ہوکر ان کے ساتھ سفر کرنے والے بھی اِنہی کے رَنگ میں رَنگ جاتے۔ اس حکایت سے یہ بھی
معلوم ہوا کہ ہمارے اَسلاف جب کسی سفر پرجاتے ،یہاں تک کہ سَفرِحج جیسے مُبارَک
اورمُقدَّس سفر پر بھی جاتے، تب بھی اُنہیں سَفرِ آخرت یادآ جاتا اورفکرِ آخرت میں اس قَدَر آنسو بَہاتے کہ
داڑھی مُبارَک آنسوؤں سے تَر ہوجاتی ۔ جب کہ ایک طرف ہم ہیں کہ سَفرِ آخرت کے بارے
میں سوچنا تو دَرکنار ،گویا ہم نے دُنیا میں ہمیشہ رہنے اور اس کی رنگینیوں میں بَد مَسْت رہنے کو ہی مَقْصدِ حیات سمجھ
رکھا ہے۔حالانکہ عقلمند وہی ہے جو دُنیا کے ہر ہر عمل پر فکرِ آخرت کرتا رہے، رات کو جب سونے لگے تو قبر میں
سونے کو یاد کرے کہ وہاں نرم و ملائم بستر نہیں ہوگا بلکہ سخت زمین میرا بچھونا
ہو گی، جب ٹھنڈا اور میٹھا پانی اپنے حلق سے اُتارے تومحشر کی پیاس کو یاد کرے کہ
اس دن حلق خُشک اور زَبانیں سُوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی۔جس وَقْت گرمی کی شِدَّت
سے جینا دُشوار ہواس وَقْت روزِ محشر کی گرمی کو یاد کرے کہ قیامت کاپچاس ہزار(,00050) سالہ دن ہوگا، سُورج سَوا میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا،اس کی تپش سے بچنے کے لئے کوئی
سایہ مُیَسَّر نہ ہوگا ،
دَہکتی ہوئی زمین پر ننگے پاؤں کھڑا کردیا جائے گا،گرمی اور پیاس سے بُراحال ہوگا۔اللہعَزَّ وَجَلَّ ہمیں اپنے دُنیوی