Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
الْحِکایات“ میں تحریر کرتے ہیں : ایک پرہیزگارشَخْص کا بیان ہے: ’’میں مُسلسل تین(3)سال سے حج کی دُعا کر رہا تھا، لیکن میری حَسْرت پُوری نہ ہوئی، چوتھے سال حج کا موسِمِ بہارتھااور دل آرزُوئے حرم میں بے قَرار تھا ۔ ایک رات جب میں سویا تومیری سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کرجاگ اُٹھی، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ میں خواب میں جنابِ رِسالتِ مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت سے شَرَفْیاب ہوا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشادفرمایا:”تم اِس سال حج کے لئے چلے جانا۔“میری آنکھ کھلی تو دِل خُوشی سے جُھوم رہا تھا ، سرکارِ مدینہ، راحتِ قَلْب وسینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یہ میٹھی میٹھی آواز کانوں میں رَس گھول رہی تھی،”تم اِس سال حج کیلئے چلے جانا۔“بارگاہِ نَبوّت سے حج کی اِجازت مل چکی تھی، میں بَہُت شاداں وفَرحاں تھا ۔ اچانک یاد آیا کہ میرے پاس زادِ راہ(یعنی سفر کا خرچ) تو ہے نہیں! اس خیال کے آتے ہی میں غمگین ہوگیا ۔ دوسری شب ،محبوبِ رَبّ ،شَہَنْشاہِ عرب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خواب میں پھر زِیارت ہوئی،لیکن میں اپنی غُربَت کا ذِکْر نہ کر سکا۔ اِسی طرح تیسری رات بھی خواب میں بارگاہِ رسالت سے حکم ہوا:”تم اِس سال حج کو چلے جانا۔“میں نے سوچا ،اگر مکّی مَدَنی سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ چوتھی بار خواب میں تشریف لائے تو میں اپنی مالی حالت کے مُتَعلِّق عَرْض کردوں گا ۔ ؎
آہ! پلّے زَر نہیں رَخْتِ سفر سرور نہیں
تم بُلا لو تم بُلانے پر ہو قادِر یانبی
چوتھی رات پھر سرورِ کائنات ،شاہِ مَوْجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے غریب خانے میں جلوہ گَری فرمائی اور اِرْشادفرمایا:”تم اِس سال حج کو چلے جانا۔“میں نے دَسْتْ بستہ عَرْض کی:”میر ے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے پاس اَخْراجات نہیں ہیں۔“اِرشادفرمایا:”تم