Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

)1(...سَخاوت جنَّت کے درختوں میں سے ایک درخت ہے، جس کی ٹہنیاں زمین کی طرف جُھکی ہوئی ہیں، جو شخص ان میں سے کسی ایک ٹہنی کوپکڑ لیتا ہے ،وہ اسے جنَّت کی طرف لے جاتی ہے۔ ([1])

)2(...تَجَافَوْا عَنْ ذَنْبِ السَّخِیِّ فَاِنَّ اللّٰهَ اٰخِذٌبِیَدِہٖ کُلَّمَاعَثَرَیعنی سخی کی غَلَطی  سے دَرْگُزر کرو ،کیونکہ جب  بھی وہ لَغْزِش کرتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کاہاتھ پکڑ لیتا ہے([2])یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کا مددگار ہوتاہے کہ  اسے ہلاکت میں پڑنے سے خلاصی عطافرماتا ہے۔(اتحاف السادة المتقین،۹/ ۷۲۵،ملخصاً)

)3(... اَلْجَــنَّةُ دَارُالْاَسْخِیَآء یعنی جنَّت سخیوں کا  گھر ہے۔ ([3])

)4(... سخی اللہ  عَزَّ   وَجَلَّ سے قریب ہے ،جنَّت سے قریب ہے ،لوگوں سے قریب ہے، آگ سے دور ہے اور کنجوس اللہ  عَزَّ وَجَلَّ سے دور ہے، جنَّت سے دور ہے،لوگوں سے دُور ہے،آگ کے قریب ہے اور جاہل سخی،اللہ عَزَّ وَجَلَّکے نزدیک بخیل عالِم سے بہتر ہے ۔ ([4])

)5(... اے انسان! اگر تم بچا مال خرچ کردو توتمہارے لئے اچھا ہے اور اگر اُسے روک رکھو تو تمہارے لئے بُرا ہے اور بَقَدْرِ ضرورت اپنے پاس رکھ لو تو تم پر مَلامت نہیں اور دینے میں اپنے عیال سے اِبْتدا کرو اور اُوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ (صحیح مسلم: کتاب الزکاۃ، الحدیث:۱۰۳۶،ص۵۱۶)

    اس حدیث کی شرح میں حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: یعنی اپنی ضَروریات سے بچا ہوا مال خَیْرات کردینا خُودتیرے لئے ہی مُفید ہے کہ اس سے تیرا کوئی کام نہ رُکے اور تجھے دُنیا وآخرت میں عوض(یعنی بدلہ) مل جائے گا اور اسے روکے رکھنا، خُود تیرے لئے ہی بُرا ہے، کیونکہ وہ چیز سَڑ گل یا اور طرح سے ضائع ہوجائے گی اور تُو ثواب سے محروم ہوجائیگا، اسی لئے حکم

 



[1]…شعب الایمان ، باب فی الجودو السخاء ،۷/ ۴۳۴،حدیث :۱۰۸۷۵

[2]…شعب الایمان ، باب فی الجودو السخاء ،۷/ ۴۳۳، حدیث :۱۰۸۶۷

[3]…فردوس الاخبار،۱/ ۳۳۳،حدیث :۲۴۳۰

[4]…سنن الترمذی ، کتاب البروالصلة ، باب ماجاء فی السخاء،۳/ ۳۸۷ ،حدیث :۱۹۶۸ بتغیرقلیل