Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain
اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا وُجُود ہر نازُک مرحلہ پرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کیلئے تسکین و اطمینان کا سبب بنا رہا ، اِعلانِ نُبوَّت کے دسویں سال آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چچانے وفات پائی ،اس صَدمہ کا زَخم ابھی بھر ابھی نہ تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مُونِس و غم خوارحضرت سَیِّدَتُنا خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا بھی وِصال فرماگئیں ،کُفّارِ مکہ کواب ان زِیادتیوں سے روکنے اور ان کے ظُلم وسِتَم پر مَلامت کرنے والا بھی کوئی نہ رہا، جس کے باعث ان کی اِیذا رَسانیاں(یعنی ان کی طرف سے تکلیفیں) ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گئیں۔
رسولِ اَکْرَم،نُوْرِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمطائف تشریف لے گئے کہ شاید وہاں کے لوگ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اس دعوت کو قَبول کرنے کے لیے آمادہ ہوجائیں، لیکن وہاں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ جو ظالمانہ برتاؤ کیا گیا،اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، ان حالات میں جب بظاہر ہر طرف مایُوسی کا اَندھیرا پھیل چُکا تھا اور ظاہری سہارے بھی ٹُوٹ چکے تھے،رحمتِ الٰہی نے اپنی عَظْمَت و کبریائی کی واضح نشانیوں کا مُشاہَدہ کرانے کے لیے اپنے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو عالَمِ بالا کی سیر کے لیے بُلایا ، تاکہ حالات کی ظاہری ناسازگاری آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مزیدغمگین نہ کرسکے ۔
زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کہ ہے عرشِ حق زیرِپائے مُحَمَّد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)
مکاں عرش اُن کا فلک فرش اُن کا مَلَک خادمانِ سَرائے مُحَمَّد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)
خدا کی رِضا چاہتے ہیں دو عالَم خدا چاہتا ہے رضائے مُحَمّدَ(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) (حدائقِ بخشش،ص65)
اشعارکی وضاحت:
(٭)سُبْحٰنَ اللہ،واہ واہ کیا بات ہے؟اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو