Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain
عرش سے فرش تک جگمگانے لگا رشکِ صبحِ صفا آج کی رات ہے
عطرِ رحمت فرشتے چھڑکتے چلے جس کی خوشبو سے رستے مہکتے چلے
چاند تارے جِلو میں چمکتے چلے کہکشاں زیرِ پا آج کی رات ہے
طُور پر رفعتِ لامکانی کہاں لَن تَرانی کہاں مَنْ رّاٰنی کہاں
جس کا سایہ نہیں اُس کا ثانی کہاں اُن کا اِک معجزہ آج کی رات ہے
جذبِ حسنِ طلب ہر قدم ساتھ ہے دائیں بائیں فرشتوں کی بارات ہے
سرپہ نورانی سہرے کی کیا بات ہے شاہ دُولہا بنا آج کی رات ہے
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تَبَارَکَ اللہُ شان تیری!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کی رات اللہعَزَّ وَجَلَّ نے سرورِکائنات ،شاہِ موجودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنے دیدار سے مُشرَّف فرمایا،جس کی طلب حضرتِ سیِّدُنا مُوسیٰ کَلِیْمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے دل کی دھڑکن بنی رہی، حتّٰی کہ یہی آرزُو اِلتجاء بن کرحضرت مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے مُبارَک لَبوں پر آگئی اور بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کی: ’’رَبِّ اَرِنِیْ،اے رَبّ میرے مجھے اپنا دیدار دِکھا ! ‘‘ رَبّ عَزَّ وَجَلَّ نے اِرْشاد فرمایا:’’لَنْ تَرٰنِیْ تُو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا ۔‘‘ مگر جب بات اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آئی توخُود حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو بھیج کر محبوب کو بلوایااور اپنے دِیدار سے مُسْتَفِیْض فرمایا، جبھی تو عاشقِ ماہِ رسالت،اِمام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے کیا خُوب ارشاد فرمایا:
تَبَارَکَ اللہ شان تیری تجھی کو زیبا ہے بے نیازی
کہیں تو وہ جوشِ لَنْ تَرانِیْ کہیں تَقاضے وِصال کے تھے