Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقِعۂ معراج سے جہاں اس کی چند حکمتیں معلوم ہوئیں، وہیں یہ بھی مَعْلُوم ہواکہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام بےمثل و بے مثال ہیں ۔ان کی شان وعظمت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ جب پیارے آقا،محمدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبُراق پر سوار ہوکر بیتُ المقدس کے لیے روانہ ہوئے تو بُراق کی تیز رفتاری کایہ عالَم تھا کہ جہاں اس کی نگاہ جاتی وہاں اس کا قدم پڑتا تھا، اس سفر کے دوران جب پیارے آقا،مکی مدنی داتاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حضرتِ سَیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے مزارِ پُر اَنوار کے پاس سے گُزرے،جو ریت کے سُرخ ٹِیلے کے پاس واقِع تھا ، توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قبر میں کھڑے ہوکر نماز پڑھ رہے تھے۔([1])غور کیجئے کہ اگر ہم کسی تیز رفتار گاڑی میں سُوار ہوں تو ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتا،بسااَوقات تیز رفتاری کے سبب راستے میں کھڑےآشنا چہرے بھی پہچانے نہیں جاتے،حالانکہ ہماری گاڑی کی رفتاراس بُراق کے مُقابلے میں کچھ بھی نہیں،لیکن نگاہِ مُصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کمال دیکھئے کہ انتہائی تیز رفتار بُراق پر سوار ہیں،اس کے باوُجُودآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت مُوسیٰعَلَیْہِ السَّلَام کو دیکھ لیااور یہ بھی بتا دیا کہ وہ اپنے مزار میں نماز پڑھ رہے تھے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھئے کہ بیتُ المقدس میں جہاں تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامحُضُوْر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اِستقبال کے لیے پہلے ہی سے مَوْجُود تھے،ان میں حضرت مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامبھی مَوْجُود تھےاورحُضُورعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب بُراق پر تشریف فرماہوکرآسمانوں پرپہنچے،وہاں دیگرانبیائےکرامعَلَیْہِمُ السَّلَامکےساتھ حضرتِ مُوسیٰعَلَیْہِ السَّلَام سے چھٹے آسمان پر ملاقات ہوئی،اس