Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain
شَمسُ الضُّحیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کائنات کی سیرفرماتے ہوئے کئی عجائباتِ قُدرت کا مُشاہَدہ فرمایا، جنَّت میں تشریف لے جا کر جہاں اپنے غُلاموں کے جنَّتی مَحل اور مَقامات مُلاحظہ فرمائے،وہیں نافرمانوں کو عذاب ِ الٰہی میں گِرِفتار بھی دیکھا، جو اپنے گُناہوں کی سزا میں اِنتہائی دردناک عذاب میں مبُتلا تھے۔آئیے!عبرت حاصل کرنے کےلیے جہنَّم کے چند مُشاہدات سُنتے ہیں:
منقول ہے کہ سرکارِ نامدار،
مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جہنّم میں کچھ ایسے لوگ نظر آئے جو مُردار
کھا رہے تھے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دَرْیَافت فرمایا کہ اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی:
یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (یعنی
غیبت کرتے) تھے۔([1]) اسی طرح (یہ بھی دیکھا) ایک
آدمی نہر میں تیرتے ہوئے پتھر نِگل رہاتھا، بتایا گیا کہ یہ سُود خور ہے،([2]) آپ صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایسے لوگوں کے پاس سے گُزرے،جن
کے سر پتھروں سے
کُچلے جا رہے تھے، ہر بار کُچلے جانے کے بعد وہ پہلے کی طرح دُرُسْت
ہوجاتے تھے اور (دوبارہ کُچل دئیے جاتے)،اس مُعَامَلے میں ان سے کوئی سُستی نہ برتی
جاتی تھی۔اِسْتِفْسار پر جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے
عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نمازسے بَوجَھل ہو جاتے تھے۔([3]) کچھ
لوگ ایسے بھی تھے جو آگ کی شاخوں سے لٹکے ہوئے
تھے۔یہ وہ لوگ تھے جو دُنیا میں اپنے والِدَین کو گالیاں دیتے تھے۔([4]) حُضُور عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نےبعض ایسے لوگوں کو بھی دیکھا جن کے ہونٹ
اُونٹ کے ہونٹوں کی طرح (بڑے بڑے) تھے،
ان پر