Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نسبت کی بھی کیا خُوب بہاریں ہیں:اصحابِ کہف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کا کُتّا،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندوں سے نسبت حاصل ہونے کے سبب عزّ و شرف والا بن گیا۔یاد رکھئےکہ ٭نسبت ایک عظیم حقیقت ہے ٭نسبتوں کی وجہ سے بے قدر و قیمت چیزیں قیمتی ہوجاتی ہیں٭نسبت کو ہمارے معاشرے میں بھی بڑی اہمیت حاصل ہے کہ بہت سے افراد کو لوگ صرف ان کے باپ دادا کی نسبت سے پہچانتے ہیں ٭دنیا کی طرف نظر اٹھا کر دیکھیں تو ہمیں کئی عجائبات نظر آئیں گے،مثلاً قدیم کرسیاں،کتابیں،فن پارے،قدیم زمانے کےسِکّے، ہتھیار،تلواریں،طیّارے، لباس، برتن،اوزار وغیرہ آج بھی دنیا بھر کے عجائب خانوں (Museums) کی زِینت ہیں،اس لئے کہ اب یہ معمولی چیزیں نہ رہیں بلکہ قدیم زمانوں، ملکوں،بادشاہوں،قوموں، تہذیبوں اور شخصیات سے منسوب ہونے کے سبب ان معمولی چیزوں کو اتنی شہرت و اہمیت حاصل ہوگئی کہ اب انہیں قیمتی چیزوں کی طرح بڑے اہتمام کے ساتھ محفوظ رکھا گیا ہے،اگران چیزوں کو کوئی خاص نسبت حاصل نہ ہوتی تو یہ انمول ہونے کے بجائے بدستور بے قدر و قیمت ہی رہتیں بلکہ بہت پہلے ہی ان کا وجود مِٹ چکا ہوتا ٭اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جان،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھنے والے شہرِ مکہ کی قسم ارشاد فرمائی٭نبی کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پاک بیبیوں رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو جب نسبتِ رسول نصیب ہوئی تو وہ مومنوں کی مائیں کہلائیں اور خاکِ مدینہ کو جب نسبتِ سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ حاصل ہوئی تو وہ خاکِ شِفا کہلائی٭نسبتِ مُصْطَفٰے نے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو آسمانِ ہدایت کا روشن ستارہ بنادِیا٭نسبت ہی کے سبب ساداتِ کرام افضل و اعلیٰ ہیں٭ نسبت ہی کی بدولت حضرت سَیِّدُنا جبریلِ امین عَلَیْہِ ِالسَّلام کے گھوڑے کے