Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ |
| وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ |
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ |
| وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ |
نَـوَیْتُ سُنَّتَ الاعْتِکَاف (ترجَمہ:میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
جب بھی مسجد میں داخِل ہوں، یاد آنے پر نفلی اِعْتکاف کی نِیَّت فرما لِیا کریں، جب تک مسجد میں رہیں گے، نفلی اِعْتکاف کا ثواب حاصِل ہوتا رہے گا اور ضِمناً مسجد میں کھانا، پینا بھی جائز ہو جائے گا۔
نامِ مُصْطَفٰے کی تعظیم کا انعام
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 510 صفحات پر مشتمل کتاب ” اللہ والوں کی باتیں“ جلد 4 کے صفحہ 61 پر ہے:حضرت سَیِّدُنا وہب بن مُنَبّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں (مَسْطَح نامی)ایک آدمی تھا جو 200سال تک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کرتا رہا۔ جب وہ مر گیا تو لوگوں نے اُسے ٹانگوں سے گھسیٹ کر گندگی کے ڈھیر پہ پھینک دِیا،اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ جا کر اُس کی نمازِ جنازہ اَدَا کریں، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی :یا اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! بنی اسرائیل کہتے ہیں کہ وہ 200 سال تک تیری نافرمانی کرتا رہا ہے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: وہ ایسا ہی تھا مگر وہ جب بھی تورات کھولتا اور نامِ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو دیکھتا تو اُسے چُوم کر آنکھوں سے لگاتا اور اُن پر دُرود پڑھتا تھا،پس میں نے اُس کا یہ عمل قبول کرکے اُس کے گُناہ مُعاف کر دئیے ہیں اور 70 جنّتی حوروں سے اُس کا نکاح کر دِیا ہے۔([1])