Book Name:Tazeem e Mustafa kay waqiat
وَسَلَّمَ کی تعظیم مقبول نہیں، البتہ ایمان کے بعد تعظیمِ رسول کا درجہ دوسری عبادتوں سے بڑھ کر ہے کہ اس کے بغیر ساری عبادتیں نماز، روزے،زکوۃ و خیرات اور ہر قسم کی ساری نیکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔([1])
اللہ کی سر تا بقدم شان ہیں یہ |
| اِن سا نہیں اِنسان وہ اِنسان ہیں یہ |
قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں |
| ایمان یہ کہتا ہے مِری جان ہیں یہ |
(حدائقِ بخشش:۲۳۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ ایمان لانے کے بعد ہر مسلمان کے لئے تعظیمِ نبی انتہائی ضروری ہے۔یاد رہے کہ تعظیم کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنے قول و فعل سے کسی کی بڑائی ظاہر کرے ۔لہٰذا ہر چھوٹا جو واقعی اپنے آپ کو چھوٹا سمجھتا ہے، وہ اپنے بڑے کے سامنے قول و فعل کے ایسے انداز اِخْتِیار کرتا ہے جس سے اُس بڑے کی بڑائی اور عظمت کا پتا چلتا ہے،مثلاً مُرید اپنے پِیر کے سامنے ، اولاد اپنے والدین کے سامنے، نوکر اپنے افسر کے سامنے،شاگرد اپنے اُستاد کے سامنے،مُقتدی اپنے اِمام کے سامنے، حتّٰی کہ بھائی اپنے بڑے بھائی کے سامنے بہت سے ایسے انداز اِخْتِیار کرتا ہے جس سے بڑوں کا اَدَب و احترام اور اُن کی عزّت و تعظیم کا پتا چلتا ہے اور کیوں نہ ہو کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بذاتِ خُود بڑوں کو چھوٹوں پر شفقت کرنے اور چھوٹوں کو اپنے بڑوں کی تعظیم کرنے کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقّـِرْ كَبِيْرَنَا یعنی جو شخص چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور بڑوں کی تعظیم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔([2])لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے چھوٹوں پر شفقت کریں اور اپنے ماں باپ، بڑے بہن بھائیوں،بزرگوں،صحیحُ العقیدہ سُنّی عُلمائے