Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye
تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں،تواُنہوں نے ارشاد فرمایا :تمہارا کوئی بڑا بھائی ہے ؟ میں نے کہا: جی ہاں ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا :اس کے مُعاملے میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرتے رہو،اس کے ساتھ حُسنِ سُلُوک کا برتاؤ کرو اورقطع تعلّقی سے باز رہو۔۰
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ بڑے بھائی کا مقام ادب واِحْترام کے لحاظ سے باپ جیسا ہوتاہے۔لیکن بڑے بھائی کو بھی چاہیے کہ اپنے فضائل سُن کر ہرگز ہرگز یہ ذِہْن نہ بنائے کہ صرف چھوٹے ہی میری عزّت کریں، میں چاہے ان کے ساتھ سخت لہجے میں بات کروں ،انہیں جب چاہوں سب کے سامنے ذلیل کردوں ،کوئی غلطی کربیٹھیں تو گالی گلوچ مارپِیٹ پر اُترآؤں ،ہروقت اپنا رُعب ودَبْدَبہ قائم رکھنے کیلئے آنکھیں دِکھاؤں ۔یادرکھئے ! اسلام نے ہرایک کے حُقُوق وآداب بیان فرمائے ہیں ،جہاں چھوٹوں کو حکم دیا کہ اپنے بڑوں کا ادب کریں، وہیں بڑوں کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی چھوٹوں سے شَفْقَت ومَحَبَّت کا برتاؤ کریں ۔اس ضمن میں دو (2)فرامینِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے :
لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَیُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا وَیَعْرِفْ لَنَا حَقَّنَا یعنی جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے ، ہمارے بڑوں کی عزّت نہ کرے اور مُسلمان کاحق نہ جانے، وہ ہم سے نہیں۔۰بڑوں کی عزّت کرو ،چھوٹوں پر رحم کرومیں اور تم قیامت میں یُوں آئیں گے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنی انگلیوں کو ایک ساتھ مِلایا۔(المطالبالعلمیہ،کتاب الرقاق،باب الوصایاالنافعۃ۷/۵۷۰)
بڑے جتنے بھی ہیں گھر میں اَدب کرتا رہوں سب کا
کروں چھوٹے بہن بھائی پہ شفقت یَارَسُوْلَ اللہ
(وسائل ِ بخشش،ص331)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد