Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye
ہے ۔ یقیناً ہمارے والدین کے ہم پر بے حد اِحسانات ہیں،اُنہوں نےپیدائش کے بعد ہماری اچھی پرورش کی ، کبھی بیمار ہوئے تو ساری ساری رات جاگ کر اپنی نیند کی قُربانی دی، ہمیں رِزقِ حلال کھلایا پلایا،اعلیٰ تعلیم یا کوئی ہُنر سکھانے کیلئے فیسیں اَداکیں،ساری زندگی ہمارے سُکھ چین کیلئے خُود مشکلیں برداشت کیں ، ہمارے مُشکل حالات میں اپنی اِسْتطاعت کے مطابق ہمارا ساتھ نبھایا ، الغرض ہم والدین کے جتنے اِحسانات شُمار کرتے جائیں ،ہر ایک میں ماں باپ کی قربانیاں ہی نظر آئیں گی ۔ ہمیں بھی چاہیے کہ احسان کا بدلہ احسان سے چُکاتے ہوئے ان کے بُڑھاپے میں ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں، اگرچہ ان کی باتیں مزاج کے خِلاف ہوں ،مارپِیٹ تو دُور کی بات انہیں جھڑکیں بھی نہیں ،ہروقت شفقت ومحبت سے پیش آئیں ، ان کے کھانے پینے کا خیال رکھیں ،ان کے پاس بیٹھ کر ان کا دل بہلانے کی کوشش کریں ، بیمارہوجائیں تو بہتر علاج کروائیں، اگر ملک سے باہر ہوں تب بھی اپنی دُوری کا احساس نہ دلائیں ،فون پر بات کریں جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے انٹرنیٹ کے ذریعے ویڈیوکال پر ان کی زیارت کریں، بُڑھاپے میں ماں باپ بچوں جیسی حرکتیں کرنے لگتے ہیں،بسا اوقات سخت بُڑھاپے میں اکثر بِستر ہی پر بَول وبَراز(یعنی گندَگی) ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے عُمُوماً اَولاد بیزار ہوجاتی ہے ،مگر یاد رکھئے !ایسے حالات میں بھی ماں باپ کی خدمت لازِمی ہے ۔بچپن میں ماں بھی تو بچّے کی گندَگی برداشت کرتی ہے۔بُڑھاپے اور بیماریوں کے باعث ماں باپ کے اندرخواہ کتناہی چِڑچِڑاپن آجائے، بِلا وجہ لڑیں، چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کریں، صَبْر، صَبْر اورصَبْرہی کرنا اور ان کی تعظیم بجا لاناضَروری ہے۔اُن سے بدتمیزی کرنا، ان کو جھاڑنا وغیرہ دَرکَنار اُن کے آگے ’’اُف‘‘تک نہیں کرنا ہے ،ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی اور دونوں جہانوں کی تباہی مُقدَّر بن سکتی ہے کہ والِدَین کا دل دُکھانے والاآخِرت میں توعذابِ نار کاحقدار ہوگا، بسااَوقات دُنیا میں بھی لوگوں کیلئے عبرت کا نشان بن جاتاہے ،جیساکہ
ماں کے گستاخ کو زمین زندہ نگل گئی!