Book Name:Baron ka Ihtiram Kijiye
کے جوابات میں خود ہی ”ہاں “یا ”نا“کے ذریعے اپنے اَعْمال کے اچھے بُرے ہونے کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی غلَطیوں کو سُدھار سکتے ہیں۔ گویا یہ مَدَنی اِنعامات ہمیں روزانہ اپنی قائم کردہ خُود اِحْتِسابی کی عدالت میں حاضر کر کے ہمارے ہی ضمیر سے فیصلہ کرواتے اور ہمیں اپنی اِصْلاح ونَجات کا موقع فراہَم کرتے ہیں۔ درحقیقت یہ مَدَنی اِنعامات جنّت میں لے جانے والے اور جَہَنَّم سے بچانے والے اَعْمال کی ترغیب کامجموعہ ہیں۔گویاشیخِ طریقت،امیرِاہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ہماری عملی بد حالی مُلاحظہ فرماتے ہوئے ہماری اِصْلاح کا ایک خوبصورت طریقہ اِخْتیار فرمایا،تاکہ ہم روزانہ وقت مُقَرَّر کر کے فکرِ مدینہ پر اِسْتِقامت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔ یہی وجہ ہے کہ بےشمار اسلامی بھائی،اسلامی بہنیں اور طَلَبہ روزانہ سونے سے پہلے ”فکرِمدینہ “کرتے ہوئے مَدَنی اِنعامات کے رسالے میں دیئے گئے خانے پُر کرتے ہیں،جس کی برکت سے نیک بننے اورگُناہوں سے بچنے کی راہ میں حائل رُکاوٹیںاللہعَزَّ وَجَلَّ کے فَضْل وکرَم سے آہستہ آہستہ دُور ہوتی چلی جاتی ہیں سُنّت بننے، گُناہوں سے نَفْرت کرنے اور ایمان کی حِفاظت کے لئے کُڑھنے کا ذِہْن بھی بنتا ہے۔
مَدَنی اِنعامات کی بھی مَرْحَبا کیا بات ہے
قُربِ حَقْ کے طالِبوں کے واسطے سَوغات ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بڑوں کا احترام کرنا اور چھوٹوں پر شفقت کرنا ،قرآن وحدیث کی روشنی میں ایک بہترین عادت ہے۔
بڑوں کا ادب کرنے والے کو معاشرے میں بھی عزّت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔
ہمارےبزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین کا عمل بھی اِس بات کی طرف رہنمائی کرتا ہے کہ ہم ہمیشہ اپنے بڑوں کا احترام اور چھوٹوں پہ شفقت کریں۔
بڑوں کا احترام کرنا انسان کےسُتھرے کردار اور والدین کی اچھی تربیت کا نتیجہ ہے۔