Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَـوَیْتُ سُنَّتَ الاعْتِکَاف (ترجَمہ:میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
جب بھی مسجد میں داخِل ہوں، یاد آنے پر نفلی اِعْتکاف کی نِیَّت فرما لِیا کریں، جب تک مسجد میں رہیں گے، نفلی اِعْتکاف کا ثواب حاصِل ہوتا رہے گا اور ضِمناً مسجد میں کھانا، پینا بھی جائز ہو جائے گا۔
شہنشاہِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے:جب جُمْعَرات کا دِن آتا ہے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ فِرِشْتوں کو بھیجتا ہے جِن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں،وہ لکھتے ہیں،کون یَومِ جُمْعَرات اور شبِ جُمُعہ مُجھ پر کَثْرَت سے دُرُودِ پاک پڑھتا ہے۔(کنزالعمال ، الجزء الاول ،۱/۲۵۰،حدیث:۲۱۷۴)
یانَبی! تُجھ پہ لاکھوں دُرُوْد و سلام اِس پہ ہے ناز مُجھ کو ہُوں تیرا غُلام
اپنی رَحمت سے تُو شاہِ خَیرُالاَنام مُجھ سے عاصِی کا بھی ناز بَرْدَار ہے
(وسائل بخشش،ص۴۸۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حُصُولِ ثَوَاب کی خَاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔فَرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِـيَّةُ الْمُؤْمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔([1])