Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan
1. انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا اولادکی صحت اوراخلاق کوخراب کررہے ہیں۔
2. اولاد کی مدنی تربیت کے معاملے میں کبھی بھی سُستی وکوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔
3. نیک اولادایسی نعمت ہے کہ والدین کے بڑھاپے(Old age) میں ان کا سہارا ہوتی ہے،اچھی اولاد ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کی نجات کا سامان بنتی ہے۔
4. بچوں کی مدنی تربیت کی جتنی ضرورت آج ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔
5. جو بچے پرورش کے زمانے میں اچھی صحبت نہیں پاتے،بسااوقات وہ جوان ہوکرماں باپ کے لیے تکلیف و پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔
6. جو والدین اپنی اولاد کی دُرست تربیت نہیں کرتے،اُنہیں شرمندگی و رُسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،لہٰذا اچھے والدین کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی اولاد کو قرآنِ کریم سے محبت اوراس کے احکام پر عمل کرنا سکھائیے۔اللہ تعالٰی ہمیں اورہماری نسلوں کو عاشقِ رسول اورنیک بنائے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!چھینکنا بھی ایک اہم امر یعنی کام ہے اس کی بھی سنتیں اور آداب ہیں۔لیکن افسو س!مدنی ماحول سے دور رہنے کے باعث مسلمانوں کی اکثریت کواس سلسلے میں کوئی معلومات نہیں ہوتیں،جہاں چھینک آئی زور زورسے”آکچھی آکچھی“کرلیا۔ حالانکہ ہمیں اس کی بھی سنتیں و آداب سیکھنے اور ان پر عمل کرنا چاہئے۔چنانچہ
٭چھینک کے وقت سر جھکائیں،منہ چھپائیں اور آوا ز آہستہ نکالیں چھینک کی آواز بلند کرنا حماقت ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ ۱۶،ص۱۰۳)حضرت عبادہ بن صامت وشداد بن اوس و حضرت واثلہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :کسی کو ڈکار یا