Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وُسعتِ علم کی کُھلی دلیل ہے،رَبّ عَزَّ وَجَلَّ نے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ساتوں آسمانوں بلکہ اوپر کی تمام چیزوں اورساتوں زمینوں اوران کے نیچے کے ذرّے ذرّے اور قطرے قطرے کا علم عطا فرمایا۔خیال رہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے حبیب کو گُزشتہ، موجودہ اور تاقیامت ہونے والی ہر چیز کا علم دیا کیونکہ زمین پرلوگوں کے اعمال اور آسمان پر ان اعمال کے لئے فرشتوں کے یہ جھگڑے تاقیامت ہوتے رہیں گے،جنہیں حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام آج آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ا س حدیث کی تائید قرآن کی بہت سی آیات کررہی ہیں۔([1])
اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مُجدِّد دین وملت مولانا امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ”فتاویٰ رضویہ“میں فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے روزِ اَزل سے روزِ آخر تک جو کچھ ہوا اور جو کچھ ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے ایک ایک ذرّے کا تفصیلی علم اپنے حبیب ِاَکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عطا فرمایا، ہزار تاریکیوں میں جو ذرّہ یا ریت کا دانہ پڑا ہے حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس کا بھی علم ہے، اور فقط علم ہی نہیں بلکہ تمام دُنیا بھر اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے ،سب کو ایسا دیکھ رہے ہیں، جیسا اپنی اس ہتھیلی کو ، آسمانوں اور زمینوں میں کوئی ذرّہ ان کی نگاہ سے مخفی نہیں بلکہ یہ جو کچھ ذکر کیا گیا ہے ان کے علم کے سمندروں میں سے ایک چھوٹی سی نہر ہے، اپنی تمام اُمت کو اس سے زیادہ پہچانتے ہیں جیسا آدمی اپنے پاس بیٹھنے والوں کو، اور فقط پہچانتے ہی نہیں بلکہ ان کے ایک ایک عمل ایک ایک حرکت کو دیکھ رہے ہیں ، دلوں میں جو خیال گزرتا ہے اس سے بھی آگاہ ہیں، اور پھر ان کے علم کے وہ تمام سمندر اور تمام مخلوق کے عُلوم مل کر علمِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ سے وہ نسبت نہیں رکھتے، جو ایک ذرا سے قطرے کو کروڑ سمندر وں سے۔([2])
سرِ عرش پر ہے تِری گزر دلِ فرش پر ہے تِری نظر ملکوت و مُلک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں