Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
اُونٹ کی تلاش میں سرگرداں تھے تو کیا تمہیں کسی نے پکار کر کہا تھا کہ تمہارا اُونٹ فُلاں جگہ پر ہے،جس پر تم حیران ہوکر کہہ رہے تھے کہ ملکِ شام میں یہ محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی آواز کیسے آگئی؟ مگر جب تم نے اس آواز کے مطابق اس مقام پر جا کر دیکھا تھا تو تمہیں اپنا اُونٹ مل گیا تھا یا نہیں؟قریش نے کہا:ہاں! یہ ٹھیک ہے کہ یہ بڑی نشانی ہے۔
پھر حضورِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ فُلاں قبیلے کے قافلے پر بھی میرا گُزر ہوا تھا،جن کے دو آدمی ایک ہی اُونٹ پر سوار تھے۔ان کا اُونٹ ،براق کی تیز رفتاری (Speed) کی وجہ سے بِدک کر بھاگا جس کی وجہ سے وہ دونوں سوار گِر گئے اور ان میں سے فُلاں شخص کی کلائی ٹُوٹ گئی ہے۔اب بدھ کے دن ٹھیک دوپہر کو وہ قافلہ یہاں پہنچ جائے گاپھر تم ان دونوں سے اس بارے میں پوچھ لینا،کفارِ قریش کہنے لگے :بہت اچھا ،یہ نشانی بھی اچھی ہے۔
پھر حضورِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ فُلاں قبیلے کے قافلے پر مقامِ تَنْعِیْم کےپاس میرا گُزر ہوا تھا،اس قافلے میں آگے آگے ایک خاکی رنگ کا اُونٹ تھا جس کے اوپر دھاری دار دو بوریاں غلّے کی لدی ہوئی تھیں اور ایک حبشی بھی اُس پر سوار تھا،اسی قافلے میں فُلاں شخص کو سردی لگ رہی تھی اور وہ اپنے غلام سے کمبل (Blanket)مانگ رہاتھا ۔یہ قافلہ بہت قریب پہنچ چکا ہے ،صبح سورج طلوع ہوتے وقت یہ قافلہ یہاں پہنچ جائے گا۔
چنانچہ طلوعِ آفتاب سے پہلے کچھ لوگ ایک پہاڑی پر آ بیٹھے اور قافلےکا انتظار کرنے لگے،کچھ لوگ سورج کے انتظار میں مقرر کئے گئے تاکہ وہ اس کے نکلنے پر خصوصی نظر رکھیں۔اچانک ان مقرر کردہ آدمیوں میں سے ایک نے چیخ کر کہا: لو! وہ دیکھو ! سورج نکل آیا۔اتنے میں کسی نے پکارا :وہ دیکھو قافلہ بھی آچکا ہے۔دیکھا تو واقعی قافلے کے آگے آگے خاکی رنگ کا ایک اُونٹ تھا جس پر دھاری دار دو بوریاں غلے کی لدی ہوئی تھیں ۔