Book Name:Namaz Ki Ahmiyat
نہ پاؤں اپنا پتہ یا الٰہی
رہوں مست و بے خود میں تیری ولا میں
پلا جام ایسا پلا یا الٰہی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے! نماز کیسی پیاری عبادت ہے کہ ایک چور چوری کے ارادے سے آیا اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نیک بندی حضرت سیدتنا رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا کے کہنے پر نماز کیلئے کھڑا ہوگیا تو نماز کی لذت وحلاوت میں ایسا گم ہوا کہ ساری رات نماز میں مشغول رہا اور صبح اپنے گناہوں سے تائب ہوکر راہِ راست پرآگیا۔
مگرکیا وجہ ہے کہ ایک تعداد ایسی ہے جو نماز پڑھنے کے باوجود بھی حَرام و گناہ اور ممنوعاتِ شرعی سے نہیں بچ پاتی،ماں باپ کی نافرمانی کرکے اُن کی دِل آزاری کا سبب بنتی ہے،پردے کے شرعی احکام پر پوری طرح سے عمل نہیں کرپاتی،فلموں،ڈراموں اورگناہوں بھرے چینلز دیکھنے سے بچ نہیں پاتی،گالی گلوچ، غیبت، چُغلی ، فُحش گوئی، دل آزاری، لوگوں کی حق تلفی ، سُود اور رِشوت کے لَین دَین وغیرہ وغیرہ کبیرہ گُناہوں سے جان نہیں چُھوٹتی۔ حیرت بالائے حیرت کہ نماز پڑھنے کے باوجود ہم اپنا پیارا پیارا چہرہ جس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مُحبّت کی نِشانی پیدا فرمائی ہے اور شہنشاہِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ شاہی بھی موجود ہے کہ”داڑھی بڑھاؤ ، مونچھیں کترواؤ ،اور آتش پرستوں کی مخالفت کرو)۔“(صحیح مسلم ،ص۱۲۵رقم۶۰۰،بتقدم وتاخر)پھر بھی ہم نِہایت بے دردی کے ساتھ اس محبت کی نِشانی کو نوچ مُونڈ کر گندی نالی تک میں بہا دینے سے گُریز نہیں کرتے حالانکہ داڑھی منڈانا اور کَتَروا کر ایک مُٹھی سے کم کردینا دونوں حرام ہے۔ آخر ایسا کیوں؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہوسکتا ہے کہ ہم نماز کی ظاہری اور باطنی سُنتوں اور آداب كاصحیح