Book Name:Namaz Ki Ahmiyat
لوگ تو ایسے بھی ہیں کہ جب اُن کی ایک یا چند ایک نمازیں رہ جائیں تو ہفتوں ہفتوں بلکہ مہینوں مہینوں تک جان بوجھ کر نماز نہیں پڑھتے اور اگر کوئی اسلامی بھائی اُن پرانفرادی کوشش کرتے ہوئے نمازوں کی ترغیب دِلائے تو کہتے ہیں ”اب اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اگلے جمعہ سے دوبارہ نمازیں پڑھنا شُروع کروں گا یا رمضان سےباقاعدہ نمازوں کا اہتمام کروں گا“یوں گویا کسی قِسم کی شرم و جِھجک کے بِغیر بڑی بہادری کے ساتھ مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس بات کا اِقرار کِیا جاتا ہے کہ نمازیں تَرْک کرنے کا یہ کبیرہ گُناہ ،میں جُمُعہ کے دن تک یا رمضانُ المبارک تک مُسلسل جاری رکھوں گا۔یقیناً یہ سب کچھ خوفِ خدا اور شوقِ عِبادت نہ ہونے کا وبال ہےورنہ جس کے دِل میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف اور عِبادت کا ذَوق و شوق ہوتا ہے وہ ہر حال میں نمازوں کی پابندی کرتا ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی سے بچتا ہے۔
يادركھئے!جان بوجھ کرنَماز قَضا کرناگناہِ کبیرہ،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّپارہ16،سُوۡرَۂ مَرۡیَم کی آیت نمبر59 میں اِرشاد فرماتاہے:
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) (پ۱۶،سورہ مریم:۵۹ )
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:تو اُن کے بعد اُن کی جگہ وہ ناخَلف آئے جنہوں نے نَمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عَنْقریب وہ دوزَخ میں’’غَیّ“ کا جنگل پائیں گے۔
جہنم کی خوفناک وادی کا ہولناک کُنواں!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان کردہ آیتِ مُبارَکہ میں’’غَیّ‘‘ کا تَذکِرَہ ہے اور اِس سے مُراد جَہَنَّم کی ایک وادی ہے۔صَدْرُ الشَّرِیْعَہ،بَدْرُ الطَّرِیْقَہ حضرتِ علّامہ مولانامُفْتی محمد اَمْجد علی اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ’’غَیّ‘‘ جَہَنَّم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زِیادہ ہے، اِس میں ایک کُنواں ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ہے،جب جَہَنَّم کی آگ بُجھنے پر آتی ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کُنْویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ (یعنی جہنم کی آگ) بَدَسْتور بھڑکنے لگتی ہے(اللہ عَزَّ وَجَلَّ اِرْشادفرماتا ہے :)