Zindgi Ka Maqsad

Book Name:Zindgi Ka Maqsad

گدا بھی مُنتظر ہے خُلد میں نیکوں کی دعوت کا

خُدا دن خَیْر سے لاۓ سَخی کے گھر ضِیافَت کا

(حدائقِ بخشش، ص۳۷)

مختصر وضاحت: جنّت کا حصول صرف  اچھے اعمال پر  موقُوف نہیں بلکہ فضلِ الٰہی پر موقُوف ہے،اس لئے یہ احمد رضا اس بات کا منتظر ہے کہ جنّت میں اللہ پاک مجھے بھی ان نیکوں کے ساتھ بخیر وعافیت اپنی مہمان نوازی  کا حقدار بنائے۔

وہ مقتول کون ہے؟

       اللہ  کے ولی حضرت سَیِّدُنا ربیع بن خُثَیْم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ نے ساری زندگی مقصدِ زندگی(Purpose of  Life) کو پانے میں صرف کی۔ حضرت سَیِّدُنا ربیع رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ تابعین میں سے تھے، مشہور صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے شاگردِ خاص تھے۔ کثرت سے عبادت کرنا آپ کا معمول تھا، خوفِ خدا کے سبب آپ  کی حالت یہ تھی کہ موت قبر اور آخرت کے سوا  کچھ یاد نہ رہتا۔  آپ  کے ایک شاگرد کا بیان ہے: حضرت ِ سیِّدُناربیع بن خُثَیْم  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ نے زلفیں سجائی ہوئی تھیں۔ شام کے وقت جب گھرتشریف لے جانے لگتے توہم ان کے بالوں میں نشانی رکھ لیتے۔ جب صبح ہوتی تو وہ نشانی جوں کی توں برقرار ہوتی۔ اس سے ہم پہچان جاتے کہ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ ساری رات بستر پر نہیں لیٹے اورساری رات عبادت میں بسرکی۔

       حضرت ِ سیِّدُنا ربیع رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ کی والدہ ماجدہ انہیں (رات بھرعبادت میں مشغول پاتیں تو) فرماتیں: اے بیٹے ربیع! تم سوتے کیوں نہیں؟ عرض کرتے:اے امی جان! جس پر رات چھا جائے اور اسے خود پر شب خون مارے جانے کاخوف ہو تو اسے چاہئے کہ رات کو نہ سوئے۔کچھ دیر بعد جب والدہ نے