Zindgi Ka Maqsad

Book Name:Zindgi Ka Maqsad

کامیاب ہو ہی  جاتا ہے، اور اگر کسی وجہ سے اس مقصد میں کامیابی نہ بھی ملے تو مقصد کو پانے کی جد و جہد مقصد کے قریب ضرور کر دیتی ہے۔ آج  ہمارے بیان کا موضوع ہے ”زندگی کا مقصد“ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے ؟یہ آج ہم سُنیں گے۔ ہم اُس مقصد کو پانے کےلیے کیا کچھ عمل کر رہے ہیں اور کیا کچھ عمل کر سکتےہیں؟ اس پر بھی کچھ مدنی پھول بیان کئے جائیں گے۔ ہمارے بزرگوں کا زندگی گزارنے کا کیا انداز تھا اور ہم اپنی زندگی کس طرح گزار رہے ہیں، اس پر بھی  کچھ مدنی پھول آج کے بیان میں پیش کئے جائیں گے۔ دِلجمعی کے ساتھ اوراچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اوّل تاآخر  بیان سُننے کی سعادت حاصل  کیجئے، دنیا و آخرت بہتر بنانے کے کئی مدنی پھول حاصل ہوں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

عبادت ِالٰہی اور اس کا بدلہ

حضرت سیِّدُنا عامربن عبداللہرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ تابعین میں سے تھے، انہوں نے زندگی کی آسائشوں  اور لذتوں کو ترک کر دیا تھا۔ آپ بڑے باحیا، تمام عیبوں سے دُوراور اللہ پاک کے ولی تھے۔ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہکے معمولات میں سے تھا کہ رات قیام میں گزارتے اور دن روزہ کی حالت میں بسر کرتے تھے۔ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہنے خود پرروزانہ ایک ہزاررکعت(نوافل) پڑھنا لازم کر رکھا تھا۔ طلوعِ آفتاب سے لے کرعصرتک مسلسل نمازمیں مشغول رہتے، جب لوٹتے توپاؤں اور پنڈلیاں سُوجی ہوتیں۔ اپنے نفس سے فرماتے:اے نفس! اے بُرائی کا حکم دینے والے! تجھے تو صرف عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ خدا کی قسم! میں تجھے مسلسل سرگرمِ عمل رکھوں گا حتی کہ بستر بھی تجھ سے اپنا حصہ وصول نہ کرسکے گا (یعنی آرام نہیں کروں گا)۔

ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا عامررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ وادیِ سباء کی طرف تشریف لے گئے ،وہاں ایک