Lalach Ka Anjaam

Book Name:Lalach Ka Anjaam

پر چلتا ہے،جو خواہشات کے کہنے پر چلتا ہے اُس کے گناہ بڑھ جاتے ہیں، جس کے گناہ بڑھ جاتے ہیں اُس کا دل سخت ہو جاتا ہے اور جس کا دل سخت ہو جاتا ہے وہ دُنیا کی آفَتوں اوررنگینیوں میں غَرَق ہو جاتا ہے۔(اَلمُنَبِّھات لِلْعَسْقَلانی، بابُ الخَماسی ص۵۹)

پیٹو پر گناہوں کی یلغار

حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں:زیادہ کھانے سے اَعضاء میں فِتْنہ پیدا ہوتا ہے،اَعضاء میں فساد پیدا کرنے اور بیہودہ کام کر گزرنے کی رغبت پیدا ہوتی ہے۔جب انسان خوب پیٹ بھر کر کھالیتا ہے تو اُس کے جِسْم میں تَکَبُّر اور آنکھوں میں بَد نِگاہی کی خواہِش پیدا ہوتی ہے، کان بُری باتیں سُننا پسند کرتےہیں۔زَبان فُحْش گفتگو کرنے کی کوشش کرتی ہے،شَرْمْ گاہ ناجائز خواہش پورا کرنے کا تقاضا کرتی ہے،پاؤں ناجائز مقامات کی طرف چل پڑنے کیلئے بے قرار ہوتے ہیں ۔ اِس کے بَرخلاف اگر انسان بھوکاہو تو تمام اَعضائے بَدَن(Body Parts) سُکون میں رہیں گے۔ نہ تو کسی بُرائی کا لالچ کریں گے اور نہ ہی بُرائی کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔

حضرت سَیِّدُنا ابُو جَعْفَر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کا اِرْشادِ گِرامی ہے:پیٹ اگر بُھوکا ہو تو جِسْم کے باقی اَعضاء سُکون میں ہوتے ہیں،کسی چیز کا مطالَبہ نہیں کرتے۔ہاں!اگرپیٹ بھر ا ہوا ہو تو پھر دوسرے اَعضاء بھوکے رہ جانے کے سبب مُختلِف بُرائیوں کی طرف راغب جاتے ہیں۔(مِنہاجُ الْعابِدین،الفصل الخامس فی البطن…الخ،ص۸۲-۸۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

تَوَکُّل وقَناعت کے مَدَنی پھول