Book Name:Quran-e-Pak Aur Naat-e-Mustafa
اللہ پاک نے اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک عمر کی قسم یاد فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: ( لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۷۲) (پ۱۴،الحجر:۷۲)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اے محبوب تمہاری جان کی قسم بے شک وہ اپنے نشے میں بھٹک رہے ہیں۔)
اللہ كريم نے اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقدس شہر کی قسم یاد فرمائی اور ارشاد فرمایا:( لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) (پ۳۰،البلد:۱)تَرْجَمَۂ کنز الایمان :مجھے اس شہر کی قسم۔)
اللہ پاک نے نبیِ بے مثال، سیدہ آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے زمانۂ مبارک کی قسم یاد فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: (وَ الْعَصْرِۙ(۱) (پ۳۰،العصر:۱) تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اس زمانۂ محبوب کی قسم۔
وَالْعَصْر ہے تیرے زماں کی قسم لَعَمْرُکَ ہے تیری جاں کی قسم
وَالْبَلَد ہے تیرے مکاں کی قسم تیرے رہنے کی جا کا کیا کہنا
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!دنیا کادستور ہےکہ بادشاہ جب اپنےدرباریوں میں سے کسی کو اپنی عنایتوں سےمخصوص فرماتےہیں تو اسےایسے خاص انعامات عطا فرماتے ہیں، جس سے اس کی قدرو منزلت ہر شخص کے نزدیک بڑھ جائے اور وہ دوسروں سے بالکل ہی ممتاز اور جدا ہوجائے اور وہ کمالات اور مراتب جو کسی اور کو بھی ملے ہوئے ہوں تو بادشاہ اپنے خاص اور چنے ہوئے درباریوں کو وہ عطا فرمانے کے ساتھ دیگر بھی کئی بہتر مرتبوں سےسرفراز فرماتا ہےاسی طرح پروردگارِ عالم نے ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو تمام مخلوق سے زیادہ انعامات دے کر اپنی خاص مہربانیوں سے مشرف کیااورقرآنِ کریم میں ربِّ کریم نے مختلف مقامات پر مختلف الفاظ کے ذریعے اپنے حبیب حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعریف فرمائی ہے،چنانچہ