Book Name:Imam Malik Ka Ishq-e-Rasool
مبارَک پیلاپڑگیا مگر درسِ حدیث جاری رکھا۔(اور پہلو تک نہ بدلا)جب درس خَتْم ہوا اور لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کی :اے ابوعبداللہ!آج میں نے آپ میں ایک عجیب بات دیکھی ہے،بِچّھو نے آپ کو 16 ڈنک مارے ،مگر آپ نے پہلو تک نہیں بدلا؟اس میں کیا حکمت تھی؟ فرمایا: میں نے حدیثِ رسول کی تعظیم کے باعث صَبْر کیا۔(الشفاء ،۲ /۴۶ )
حضرت مُصعَب بن عبداللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب حضرت امام مالک کے سامنے نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاذِکر کیا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل (Change) ہوجاتاا ورکمر مبارَک جُھک جاتی۔ایک دن حاضرین نے امام مالک سے ان کی اس کیفیت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے ارشاد فرمایا:جوکچھ میں نے دیکھاہے، تم دیکھتے تو مجھ پر اعتراض نہ کرتے۔میں نے قاریوں کے سردار حضرت محمد بن مُنْکَدِر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے جب بھی کوئی حدیث پوچھی تو وہ عظمتِ حدیث اور یادِ رسول میں رودیتے یہاں تک کہ مجھے ان کے حال پر رحم آنے لگتا۔(الشفاء،الباب الثالث، ۲/۴۲ملخصا) اے کاش! ہمیں بھی عشقِ رسول اور یادِ نبی میں رونا نصیب ہوجائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
امامِ مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اور تعظیمِ خاکِ مدینہ
حضرت امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دروازے پر خُرَاسَان یا مصر کے گھوڑے(Horses)بندھے ہوئے دیکھے۔ان سے زیادہ عمدہ گھوڑے میں نے کبھی نہ دیکھے تھے۔میں نے عرض کی:یہ کتنے عمدہ گھوڑے ہیں۔امام مالک نے فرمایا:میں یہ سب آپ کو تحفے میں دیتا ہوں۔میں نے عرض کی:ایک گھوڑا آپ اپنے لئے رکھ لیں۔فرمایا:مجھے اللہ پاک سے حیا آتی ہے کہ اِس مبارَک زمین کو اپنے گھوڑے کے قدموں تلے روندوں جس میں رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ