Book Name:Imam Malik Ka Ishq-e-Rasool
سفر کیا اتنا کسی کی طرف نہیں کیا۔( ترمذی،ابواب العلم،باب ماجاء فی عالم المدینۃ،۴/۳۱۱، ملخصا)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!یہ ایک فطری معاملہ ہے کہ جس سے عشق ہوجاتا ہے، اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے بھی عشق ہوجاتا ہے۔محبوب کے گھر سے، اس کے درو دیوار سے حتّٰی کہ محبوب کے گلی کُوچوں تک سے عقیدت ہوجاتی ہے۔ حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اللہ پاک اور رسولِ کریم کی مَحَبَّت میں گم ہوچکے تھے،آپ نہ صرف ایک سچے عاشقِ رسول تھے بلکہ عشقِ رسول آپ کی نس نس اور رگ رگ میں سمایا ہوا تھا۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھنے کے سبب احادیث مبارکہ ،شہرِ مدینہ اورخاکِ مدینہ سے امام مالک والہانہ عقیدت رکھتے بلکہ ان کی انتہائی تعظیم و توقیر اور ادب واحترام کرتے تھے۔ آئیے! ترغیب کے لئے چند ایمان افروز واقعات سنتے ہیں،چنانچہ
حضرت امام مالِک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ(نے 17سال کی عمر میں درسِ حدیث دینا شروع کیا)جب احادیثِ مبارَکہ سنانی ہوتی تو چَوکی(مَسنَد)بچھائی جاتی اورآپ غُسل کرکے بہترین لباس پہن کر خوشبو لگاکر نہایت عاجِزی کے ساتھ اپنے حُجرۂ مبارَکہ سے باہَرتشریف لاکراُس پرادب سے بیٹھتے(درسِ حدیث کے دوران کبھی پہلو نہ بدلتے) اور جب تک اُس مجلس میں حدیثیں پڑھی جاتیں انگیٹھی میں عُود و لُوبان سلگتا رہتا۔( بستان المحدثین ،ص ۱۹ ، ۲۰)
بِچّھونے 16ڈنک مارے مگر درسِ حدیث جاری رکھا
حضرت عبداللہ بن مبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت ابو عبداللہ امام مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ درسِ حدیث دے رہے تھے کہ اس دوران بِچّھو نے آپ کو 16 ڈنک مارے۔درد کی شِدَّت سےچہرۂ