Book Name:Imam Malik Ka Ishq-e-Rasool
الثالث،فصل واعلم انّ حرمۃ النبی۔۔۔ الخ، الجزء الثانی ، ص۴۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا! کروڑوں مالِکیوں کے عظیم رہنما حضرت امام مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کیسے زبردست عاشقِ رسول تھے،آپ اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر لیا کرتے تھے،لیکن اگر کسی شخص کو رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مسجد شریف میں آواز بلندکرکے بے ادبی کرتاپاتے تو آپ کی غیرتِ ایمانی کو جوش آجاتا،آپ اُس کی اس غیر مناسب حرکت پر خاموش نہ رہ پاتے اور اسی وَقْت اسے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے بارگاہِ رسالت کے آداب (Manners)یاد دلاتے کہ یہ وہ مقدّس مقام ہے، جس کے آداب ہمارے پیارے ربِّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں بیان فرمائے ہیں۔
اس واقعے میں جہاں حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کاپتا چلتا ہے، وہیں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ حضرت امام مالک نیکی کی دعوت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے،مگر افسوس!اب نیکی کی دعوت کا جذبہ کم ہوتاجارہا ہے۔ہم کیسے مسلمان ہیں کہ ہمارے اپنے گھر میں بُرائیاں ہورہی ہوتی ہیں،مگر ہم روکنے پر قدرت رکھنے کے باوجود بس اپنی اصلاح میں ہی مشغول رہتی ہیں اور انہیں نیکی کی دعوت نہیں دیتی،نیکی کی دعوت دینے میں چونکہ ثواب بہت زِیادہ ہے،اس لیے شیطان وسوسے ڈال کرنیکی کے اس عظیم کام سے محروم کرنے کی کوشش کرتاہے،حالانکہ اسلامی بہنوں کو سمجھانا فائدہ دیتا ہے،جی ہاں!پارہ 27سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰتکی آیت نمبر 55میں اِرشادِ ربّانی ہے:
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵) (پ۲۷،سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰت :۵۵)
تَرْجَمَۂ کنز العِرفان :اور سمجھاؤ کہ سمجھانا ایمان والوں کو فائدہ دیتا ہے۔