Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam
علماءِ کرام نے اس بچی کی پرورش کو اپنے لیے عزت و وقار کا سبب جانا اور ہر ایک اس کےلیے اپنی خدمات پیش کرنے لگا۔ بالآخر اس پاک باز بچی کی پرورش کا ذمہ حضرت زَکَرِیَّا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ملا جو اُن عُلَما کے سردار اور بچی کے خالو تھے۔ ([1])
آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے بَیْتُ المقدس میں فرشِ مسجِد سے قدرے بلند ایک کمرہ بنایا اور وہاں اس بچی کو رکھا یہاں سِوائے آپ کے اور کوئی نہ جاتا تھا۔ کھانے پینے وغیرہ کا سامانِ ضرورت بھی آپ ہی لے کر جاتے([2]) اور واپَسی پر تمام دروازے بند کر کے تالا لگا آتے۔([3]) آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب کھانے پینے کا سامان لے کر وہاں پہنچتے تو اس بچی کے پاس بےموسم کے پھل دیکھتے۔ یعنی گرمی کے پھل سردی میں اور سردی کے پھل گرمی میں پاتے۔([4]) ایک مرتبہ حضرت زَکَرِیَّا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اسے مُخَاطَب کر کے پھلوں کے بارے میں پوچھا کہ
اَنّٰى لَكِ هٰذَاؕ (پ۳، آل عمران:۳۷) تَرْجَمَۂ کنز الایمان :یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟
بچپن کی اس ننھی سی عمر شریف میں اس بچی نے کیسا ایمان افروز جواب دیا...کہنے لگیں:
هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۳۷) (پ۳، آل عمران:۳۷)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان :وہ اللہ کے پاس سے ہے، بیشک اللہ جسے چاہے بےگنتی دے۔
[1]...تفسیر نعیمی،پ۳، آلِ عمران، تحت الآیہ:۳۷، ۳/۳۸۱، بتغیر۔تفسير الخازن، پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٧، ١/٢٤١، مختصرًا.تفسیر الجلالین مع حاشية الصاوى، پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٧، ١/٢٣١، مختصرًا.
[2]...جلالين مع الصاوى، پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٧، ١/٢٣١.
[3]...روح المعانى، پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٧، ٣/١٨٦، بتغير قليل.
[4]...جلالين مع الصاوى،پ٣، آلِ عمران، تحت الآية:٣٧، ١/٢٣١.