Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani
تیسرے میں عارف ، چوتھے میں ولی، پانچویں میں تقی، چھٹے میں خازن اور ساتویں آسمان میں عزازیل تھا جبکہ لوح ِمحفوظ میں اس کا نام ابلیس(یعنی اللہکی رحمت سے نااُمید)لکھا ہوا تھا اور یہ اپنے انجام سے بے خبر تھا۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ،ص۲۵۳ملخصاً)جب اللہ پاک نے اسے حضرت آدم عَلَیْہِ السَلَام کو سجدہ کرنے کا حکم دیاتو کہنے لگا: اے اللہ! تُو نے اسے مجھ پر فضیلت دے دی ،حالانکہ میں اس سے بہتر ہوں، تُونے مجھے آگ سے اور اِسے مٹی سے پیدا کیا ہے، میں آگ کا ہوکر اس مٹی سے بنے ہوئے انسان کو سجدہ کروں؟توربِّ کریم نے فرمایا:میں جو چاہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔تمام فرشتوں نےحضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو سجدہ کیا، مگر شیطان مردود نےتکبُّر کی وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو فرشتوں نے اللہ کریم کاشکرادا کرنے کے لئے دوسراسجدہ شکرانے کے طور پر کیا،لیکن شیطان ان سے بے تعلق کھڑا رہا اور اسے اپنے اس فعل پر کوئی افسوس نہ ہوا، تواس کے تکبُّر کرنے کی وجہ سے اللہ پاک نے ہمیشہ کےلئےاسے اپنی بارگاہ سےمردُودقرار دےکرنکال دیا،خنزیر کی طرح لٹکا ہوا منہ، سر اونٹ کےسر کی طرح، سینہ بڑے اُونٹ کی کوہان جیسا،چہرہ ایسےجیسے بندر کا چہرہ، آنکھیں کھڑی،نتھنے حجام کےکوزے جیسےکُھلے ہوئے، ہونٹ بیل کے ہونٹوں کی طرح لٹکے ہوئے، دانت خنزیرکی طرح باہر نکلے ہوئے اور داڑھی میں صرف سات بال، اسی صورت میں اسے جنّت سے نیچے پھینک دیا گیا اور قیامت تک کےلئےلعنت کا حق دار بن گیا ہے اورتب سےیہ ابلیس ،مردُود اور شیطان کے نام سے مشہور ہوگیا۔ (مکاشفۃ القلوب ،ص۷۹)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! ابھی ہم نےشیطان کےمتعلق سُناکہ یہ کتنابڑا عبادت گزار ،علم والا تھا لیکن اس کو ایک گناہ کی وجہ سے بارگاہِ الٰہی سے مردُود قرار دےکر نکال دیا گیااور وہ گناہ