Book Name:Shetan Ki Insan Se Dushmani
ایک شخص نے شیطان کو اِس حال میں دیکھا کہ وہ اپنی اُنگلی اُٹھائےہوئے جارہا تھا۔اُس نے شیطان سے پوچھا:یہ تم اپنی اُنگلی اُٹھائے ہوئے کیوں جارہے ہو؟شیطان نے کہا: میں اپنی اُنگلی سے بڑے بڑے کام نکال لیتا ہوں،لوگ جو آپس میں لڑتے جھگڑتے اور خرابیاں پیدا کرتے ہیں ،وہ اِسی اُنگلی کاکھیل ہوتا ہے۔اُس شخص نے حیرت سے کہا:یہ کیسے ہوسکتا ہے؟شیطان نے کہا:یہ سامنے جو شہر ہے،اِسے میری یہ اُنگلی تھوڑی دیر میں تباہ و برباد کردے گی اور لوگ لڑنا جھگڑناخود ہی شروع کردیں گے۔شیطان اُس شخص کے ساتھ شہر میں داخل ہوا،ایک بازار میں حلوائی چینی گھول کر اُس کا شِیرہ بنانے کے لئے اُسےایک بڑے برتن میں گرم کررہا تھا ۔شیطان نے شِیرے میں اُنگلی ڈال کر تھوڑاسا شِیرہ نکالا اور اُسے دیوار پر لگاتے ہوئے بولا:اب دیکھنا یہ شہر کیسے تباہ ہوتا ہے،چنانچہ دیوار پر لگے ہوئے شِیرے پر مکھیاں آکر بیٹھیں،مکھیوں کا ہجوم دیکھ کر ایک چھپکلی اُن پرجھپٹنے کے لئے دِیوار پر چڑھی۔حلوائی کی ایک بِلّی تھی، اُس بِلّی نے چھپکلی کو دیکھا تو وہ اُس پر جھپٹنے کے لئے تیّار ہوگئی،دو (2)سپاہی بازار سے گُزررہے تھے جن کے ساتھ اُن کا کُتّا بھی تھا،کُتّے نے بِلّی کو دیکھا تو ایک دم اُس پر حملہ کردیا،بِلّی نے بھاگنے کے لئے چھلانگ لگائی تو سیدھی شِیرے کے برتن میں جاگِری اور مرگئی۔حلوائی نےاپنی بِلّی کومرتے دیکھا تو کُتّے کو مار ڈالا،یہ منظر دیکھ کرسپاہیوں نے حلوائی کوہلاک کردیا۔حلوائی کے عزیزوں کو پتہ چلا تو اُنہوں نے سپاہیوں کو مار ڈالا،جب لشکرکو اپنے دو(2)سپاہیوں کی موت کا عِلْم ہوا تو لشکر نے (غُصّے میں)آکر پورےشہر کو تباہ و بربا کردیا۔(شیطان کی حکایات،ص۱۵۰ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد