Book Name:Nachaqiyon Kay Asbab Aur ilaj
کو دُور کرکے انہیں مَحَبَّت و خلوص کے رنگ میں رنگ دیا ہے ، تو وہ حسد کی آ گ میں جلنے لگا ، اس نے ایک غیر مسلم نوجوان کو وہ نظمیں یاد کروائیں جو بُعاث کی جنگ کے بارے میں اَوس و خَزْرَج کے شاعروں نے کہی تھیں ، پھر اس سے کہا : جاکر اَوس و خَزْرج کے مجمع میں بیٹھ کر انہیں یہ نظمیں سناؤ ، جب اس نے یہ نظمیں سنائیں تو اَوس و خَزْرَج کے جذبات پھر سے بھڑک اٹھے اور دونوں بولے : آؤ پھر سے دو دو ہاتھ ہو جائیں۔ یہاں تک کہ سب اسلحہ لے کر جنگ کے میدان میں پہنچ گئے۔ جب رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ بڑی جلدی سے میدانِ جنگ پہنچے ، دونوں قبیلے والوں کو روکا اور فرمایا : میں تمہارے درمیان موجود ہوں اور تم جاہلیت کی جنگ لڑنے جا رہے ہو؟آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نصیحت سن کر ان دونوں نے سمجھ لیا کہ یہ شیطانی چال اور غیر مسلموں کی سازش تھی ، چنانچہ دونوں نے توبہ کی ، ایک دوسرے کو گلے لگایا اور مَحَبَّت کے ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قیادت میں واپس اپنے اپنے گھروں کو آ گئے۔ (صراط الجنان ، ۲ / ۱۹ملخصاً)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اَوس و خَزْرَج کی اس داستان سے 2 باتیں معلوم ہُوئیں :
(1)پہلی بات یہ پتا چلی کہ جب بھی کہیں لڑائی جھگڑے کی آگ سلگنے لگے تو ایک سچے اوراچھے مسلمان کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے لڑائی جھگڑے کی آگ کو بجھانے کی کوشش کرے۔ کیونکہ صلح صفائی کے نام پر اِدھر کی اُدھر اور اُدھر کی اِدھر لگانا ، ساتھ میں مرچ مصالحہ بھی شامل کر دینا ، آپس کے جھگڑوں کو مزید ہوا دینااور لڑائی جھگڑے کی طلبگار رہنا ، یہ شیطان اور اس کے ساتھیوں کا طریقہ ہے۔
(2)دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ لڑائی جھگڑا امن کی فضا کو خراب کرنے کےساتھ ساتھ دونوں