Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat
اچھا ہے کہ ممکن ہے وہ کام خراب ہو اور دیر لگانے میں اس کی خرابی معلوم ہوجائے اور ہم اس سے باز رہیں مگر آخرت کا کام تو اچھا ہی اچھاہے ، اسے موقع(Chance)ملتے ہی کرلو کہ دیر لگانے میں شاید موقع جاتا رہے۔ بہت دیکھا گیا کہ بعض کو(حج کا)موقع ملا نہ کیا پھر نہ کرسکے۔ ربِّ کریم فرماتاہے : فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِﳳ- بھلائیوں میں جلدی کرو۔ (پ۲ ، البقرۃ : ۸۴۱)شیطان کارِ خیر میں دیر لگوا کر آخر میں اس سے روک دیتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۶۲۷ ملخصًا)
آئیے!اب سنتی ہیں کہ وہ کون سے کام ہیں جن میں جلدی کرنا ضروری ہے ، چنانچہ
“ حکایتیں اور نصیحتیں “ کے صفحہ نمبر164 پر لکھا ہے : منقول ہے : جلدبازی شیطان کی طرف سے ہے مگر اِن چھ(6) کاموں میں جلدی کرنا شیطان کی طرف سے نہیں وہ یہ ہیں : (1)جب نماز کا وقت ہو جائے تو اس میں جلدی کرنا ، (2)مہمان آئے تو اس کی مہمان نوازی کرنا ، (3) کسی کے مرنے پر اس کے کفن دفن کاانتظام کرنا ، (4) بچی کے بالغ ہونے پر اس کی شادی کرنا ، (5)قرض کی ادائیگی کا وقت آجائے تو اُسے جلد ادا کرنا اور (6)کوئی گناہ ہوجائے توفوراً توبہ کرنا ۔
( الروض الفائق ، المجلس الثالث عشر فی ذکر جھنم ، باب صفۃ الفقیر ، ص۸۶)
کن کاموں میں دیر نہیں کرنی چاہئے؟
کتاب “ جلد بازی کے نقصانات “ کے صفحہ نمبر137 پر لکھا ہے : * نَماز کے لئے اُٹھنے میں دیر نہ کیجئے۔ * نَماز کا وقت آجانے پر نماز کی ادائیگی میں تاخیر نہ کیجئے۔ * ادائے قرض میں جلدی کیجئے۔ * سلام میں پہل کیجئے۔ * حجِ فرض کے لئے جانے میں دیر نہ کیجئے۔ * غُسْل فرض ہونے پر غُسْل کرنے میں جلد ی کیجئے۔ * گناہوں سے جلد توبہ کر لیجئے۔ * نیک بننے میں جلدی کیجئے۔ * راہ ِخدامیں خَرچ