Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat
اِسْتِعْمال ہونے والی چيزوں کے نہ ہونےپر بھی راضی رہنا قناعت ہے۔ ([1])* توکل کےتین درجے ہیں(۱)اللہ پاک کی ذات پر بھروساکرنا (۲) اس کے حکم کے سامنے سرتسلیمِ خم کرنا۔ (۳)اپنا ہرمعاملہ اس کے سپرد کر دینا۔ ([2])* دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حِرص اور بے صَبْری اعلیٰ ہے ، دِین کے کسی دَرَجہ پر پہنچ کر قناعت نہ کرلو آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ ([3])لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے ، اللہپاک کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا جاہ (یعنی عزّت)ومَرتَبہ مِلا ہے ، اُس پر راضی ہو کر قناعت کرلینی چاہئے۔ ([4])* جس کی للچائی نظریں لوگوں کے قبضےمیں مال کو دیکھتی رہیں وہ ہمیشہ غمگین رہےگا۔ ([5]) * بلعم بن باعوراء جو بہت بڑا عالم اور مستجاب الدعوات تھا ، حرص و لالچ نے اسے دنیا و آخرت میں تباہ و بربادکر دیا۔ ([6])* اللہ پاک فرماتا ہے : وہ شخص میرے نزدیک سب سے زیادہ مالدارہےجو میری دی ہوئی چیز پر سب سےزیادہ قناعت کرنےوالاہے۔ ([7])* اگر انسان کے پاس مال کی دو (2)وادِیاں بھی ہوں تو وہ تیسری وادی کی تمنّا کر ے گا اور اِبنِ آدم کے پیٹ کو قبْر کی مِٹّی کے سِوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ ([8])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
[1] التعريفات للجرجانی ، باب القاف ، تحت اللفظ : القناعۃ ، ص۱۲۶
[2] الرسالۃالقشیریۃ ، ص۲۰۳
[3] مرآۃ المناجیح ، ۷ / ۱۱۲
[4] جنتی زیور ، ۱۱۰ملخصا
[5] الرسالۃ القشیریۃ ، ص۱۹۸
[6] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۳۶۷ ماخوذا
[7] ابن عساکر ، رقم ۷۷۴۰ ، موسی بن عمران ، ۶۱ / ۱۳۹ ملخصا
[8] مسلم ، کتاب الزکاۃ ، باب لوان لابن آدم…الخ ، ص۴۰۴ ، حدیث : ۲۴۱۵