Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat
میرے عُیُوب سے مجھے آگاہ کرے۔ (الطبقات لابن سعد ، رقم : ۵۶ ، عدی بن کعب ، ۳ / ۲۲۲)
سیدی اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہ فرماتے ہیں : انصاف پسند تو اُس کے مَمْنُون(یعنی شکر گزار)ہوتے ہیں جو انہیں صَوَاب(یعنی دُرُستی)کی راہ بتائے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۲۲۰)
(3)تیسری بات یہ معلوم ہوئی!اصلاح کرنے میں اچھےاخلاق اور نرمی کا نہایت اہم کردار ہوتا ہے۔ بعض اسلامی بہنیں ، گناہوں میں مُبْتَلا خواتین کی اصلاح کے لئے کُڑھتی بھی ہیں ، خوب انفرادی و اجتماعی کوششیں بھی کرتی ہیں کہ مُعاشرے سے بُرائیوں کا خاتمہ ہواور ہر طرف سُنّتوں کی بہاریں آجائیں ، لیکن سخت لہجے ، بداخلاقی ، غُصّہ ، کڑوے الفاظ ، تنقیدی ذہن اور سب کے سامنے ڈانٹ کرسمجھانے جیسی عادات کے باعث انہیں اپنے مقصد میں خاطر خواہ کامیابی نہیں مل پاتی ، بلکہ اُلٹا نقصان ہی ہوتا ہے ، لہٰذا اگر ہم واقعی اُمّت کی اصلاح کے جذبےمیں مخلص ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم اصلاح کرتے وقت نرم لہجہ رکھیں ، اچھے اخلاق سے پیش آئیں ، درگزر سے کام لیں ، میٹھے بول بولیں ، تنقیدیں کرنےسے بچیں اور جہاں تک ممکن ہو تنہائی میں سمجھانے کی کوشش کریں ، اِنْ شَآءَاللہ اس کے بہترین نتائج (results) سامنے آئیں گے۔
امیر ِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب “ نیکی کی دعوت “ ، رسالہ “ میٹھے بول “ اور “ عفو و درگزر کے فضائل “ کا مطالعہ کرنے سے بہت اچھی معلومات ملیں گی کہ نیکی کی دعوت عام کرنے والی ایک مُبَلِّغَہ کو کیسا ہونا چاہئے؟ مُبَلِّغَہ کا حُسنِ اخلاق کیسا ہونا چاہئے ، ایک دُوسرے کو معاف کرنے کا جذبہ کیسا ہونا چاہئے؟وغیرہ۔
(4)چوتھی بات یہ معلوم ہوئی!جلد بازی ایسی بُری آفت ہے کہ اگر یہ عبادت میں شامل ہوجائے تو بسااوقات اس کو نامکمل بلکہ ضائع ہی کروادیتی ہے۔ افسوس!فی زمانہ مسلمانوں کی بہت کم تعداد نماز