Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani
(مسند احمد ، مسندعثمانِ بن عفان ، ۱ / ۱۳۷ ، حدیث : ۴۴۱)
امیر المؤمنینحضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ ایک بار وُضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے! لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے : میں نے ایک مرتبہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اسی جگہ پر وُضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا۔ (مسند احمد ، مسندعثمانِ بن عفان ، ۱ / ۱۳۰ ، حدیث : ۴۱۵)
اَمیرُالمؤمنینحضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایک ٹھنڈی رات میں جب نماز کا ارادہ فرمایا : تواپنےغلام حضرت حُمران رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے وضو کےلیےپانی مانگا۔ غلام نے پانی پیش کیا تو آپ اُ س سے ہاتھ اور منہ دھونے لگے۔ (وُضو شروع فرمایا تو) غلام نےعرض کی : اللہ پاک آپ کو محفوظ فرمائے ، آپ وُضو فرمارہے ہیں جبکہ رات توبہت ٹھنڈی (Cold)ہے۔ آپ نے جوابًا ارشاد فرمایا : میں نے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سُنا ہے : جو بندہ کامل وضو کرتا ہے ، اللہ پاک اس کےاگلےپچھلےگناہ بخش دیتاہے۔ (مسندالبزار ، مسند عثمانِ بن عفان ، ۲ / ۷۵ ، حدیث : ۴۲۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ روایت کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے ہمیں بھی غور کرنا چاہیے کہ کیا ہمیں بھی اچھے طریقے سے وضو کرنا آتا ہے؟اگر نہیں آتا تو ہم سیکھیں ، کیا ہم بھی فرائض و نوافل کی پابند ہیں؟کیا ہم بھی سُنّتوں پر عمل کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں؟اللہ کریم ہمیں فرائض وواجبات اور سُنن ومستحبات کی بجاآوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
احادیثِ کریمہ اور شانِ عثمانِ غنی