Book Name:Karamat e AalaHazrat
جناب محمد حسین رضوی کا بیان ہے کہ 1337 سن ہجری کے ماہِ شعبان میں میری زوجہ کو تین گلٹیاں نکلیں ، میں فوراً اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کےدربارپرحاضرہوا اور رو رو کر دعا مانگی اے میرے مرشِد!ایک لڑکی سوا مہینے کی ہے ، دوسرے سب بچے بھی چھوٹے ہیں ، یاسیدی! میرا گھر تباہ ہورہاہے دعافرمائیے ۔ یامُرشِدی!آپ اپنی حیات میں مجھ سے فرمایا کرتے تھے ، پیر حشر میں ، قبر میں ہرجگہ مدد کرتاہے ۔ حضور! اس وقت سے زیادہ مدد کا وقت کون سا ہوگا؟ میرے لیے دعافرمائیے ۔ یہ کہہ کر میں بہت رویا ۔
گویا یہ فریادزبان پر جاری تھی :
ہاں مقتدا و پیشوا ، یہ تو بَتا تیرے سِوا کس سے کہوں ، جاؤں کہاں ؟یاسیدی یا مرشدی
ناشاد کا دل شاد ہو ، اُجڑا چمن آباد ہو آئے بہار ِ بے خزاں یاسیدی یا مرشدی
کس سے کریں فریاد ہم ، کس کو سنائیں حالِ غم ہم رہ گئے تنہا یہاں یاسیدی یا مرشدی[1]
اس کے بعد دونوں شہزادوں کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے دعا فرمائی اور تعویز دئیے ، غسالہ کا پانی دیا کہ اس کو پلائیے ، گلٹیوں پر لگائیےاذانیں کہیے ، گھر آکر دیکھتاہوں کہ زوجہ کا مرض آدھا رہ گیا ہے ۔ اس سے پہلے سرسام(یعنی ایسامرض جس سے دِماغ میں ورم ہوجاتاہے وہ) ہوگیاتھا اور زبان گویالکڑی ہوگئی تھی ، 6 مہینے طبیعت خراب رہی اب وہ بھی ٹھیک ہوگئی ہے۔ [2]