Book Name:Karamat e AalaHazrat
حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے بیعت ہوگئے۔ جب سے یہ واقعہ ہوا تب سے وہاں سانپ نظر نہیں آیا ۔ اور لوگ مزار شریف پر حاضری دینےلگے ۔ [1]
وَلِیُّ اللہ کی خوشبو
سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اسی طرح ایک اور بزرگ سے بھی ان کے مزار میں جاکر ملاقات فرمائی ، آئیے وہ بھی سنتے ہیں :
تجلیاتِ امام احمد رضا میں ہے : غالباً1320 کا واقعہ ہے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بَیسل پور میں مولاناعرفان علی صاحب کے گھر تشریف لائے ، آپ نے ان سے فرمایا : اس بستی میں کسی ولی اللہ کا مزار شریف ہے ؟ عرض کی : یہاں تو کسی مشہور ولی اللہ کامزار میری نظر میں نہیں ہے ۔ فرمایا : مجھے ولی اللہ کی خوشبو آرہی ہے ، میں ان کے مزار پر فاتحہ پڑھنے جاؤں گا ۔ تب مولانا عرفان علی صاحب نے عرض کیا : اس بستی کے بالکل کنارے پر ایک قبر ہے ، جنگلی علاقہ ہے ، ایک کوٹھڑی بنی ہوئی ہے ، اسی میں قبر شریف ہے ۔ فرمایا : چلیے!پھر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس گُمنام مزار پر تشریف لے گئے ، آپ نے اس کوٹھڑی کے اندر جا کر دروازہ بند کرلیا اور تقریباً پون گھنٹہ(45منٹ) تک اندر ہی رہے ۔ سینکڑوں کا مجمع تھا ۔ عینی شاہدوں ، خصوصاًمولانا عرفان علی صاحب کا بیان ہے کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا دو شخص آپس میں باتیں کررہے ہیں ۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ باہر تشریف لائے تو چہرۂ مبارک پر جلال تھا ، بارُعب آواز میں فرمایا بیسل پور والو! تم اب تک تاریکی میں تھے ، یہ اللہ کے زبردست ولی ہیں ۔ غازیانِ اسلام سے ہیں ، سہروردی