Karamat e AalaHazrat

Book Name:Karamat e AalaHazrat

حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطاؔر قادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے  رسالے “ قبر والوں کی 25 حکایات “ میں مزارات پر حاضری کےآداب بھی بیان فرمائے  ہیں ، آئیے!ان میں سے  چندآداب سُنتے ہیں :  

مزارات پر حاضِری کا طریقہ

 اولیائے کرام   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم  کےمزاراتِ طیِّبات پرحاضِر ہونےمیں قدموں  کی طرف سے  جائے  اورکم ازکم چار ہاتھ کے فاصِلہ پر چہرے کے سامنےکھڑاہو اور درمِیانی آواز میں اس طرح سلام عرض کرے : اَلسّلَامُ عَلَیْکَ یَاسَیِّدِیْ وَرَحمَۃُ اللہ وَ بَرَکَاتُہ ، پھر دُرُودِ غوثیہ 3بار ، اَلْحمد شریف(سورۂ فاتحہ) 1 بار ، آیۃُ الکُرسی 1 بار ، سُورَۂ اِخلاص 7 بار ، پھر’’ دُرودِ غوثیہ(اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَ مَوْلَا نَا مُحَمَّدٍ مَّعْدِنِ الْجُوْدِوَالْکَرَمِ وَ اٰلِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ۔ )7بار اور وَقت فُرصت دے  توسُورَۂ یٰس اورسورہ ٔ مُلک بھی پڑھ کراللہ پاک سے  دُعا کرے  کہ الٰہی !اِس قِراءَ ت پر مجھے  اِتنا ثواب دے  جو تیرے  کرم کے قابِل ہے ، نہ اُتنا جو میرے  عمل کے قابل ہے  اور اسے  میری طرف سے  اِس بندہ مقبول کو نَذْر پہنچا۔ پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اسکے لیے  دُعا کرے  اورصاحبِ مزار کی رُوح کو اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپَس آئے ۔

مزارشریف یا قَبْر کی زیارت کیلئے  جاتے  ہوئے  راستے  میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو۔ قَبْرکو بوسہ نہ دیں ، نہ قَبْر پر ہاتھ لگائیں۔ [1] بلکہ قَبْرسے  کچھ فاصلے  پر


 

 



[1]    فتاوٰی رضویہ مخرّجہ ، ۹ / ۵۲۲ ، ۵۲۶ ، ملخصاً