Taubah Kay Deeni aur Dunyavi Fawaid

Book Name:Taubah Kay Deeni aur Dunyavi Fawaid

ہی آخرت کا خوف ہے۔ اللہ پاک کے نیک بندے راتوں کو جاگتے ، کثرت سے روزے رکھتے ، کثیرنیک اَعمال بجا لاتے مگر پھر بھی خود کو کمترین خیال کرتے ہوئے خوفِ خدا سے  روتےرہتے۔ کسی شاعرنے اللہوالوں کے اس انداز کوکتنے پیارے اندازمیں بیان کیا ہے :

راتِیں زاری کر کر رَوندے ، نیند اَکھیں دی دَھوندے

فجرِیں اَو گنْہار کہاندے ، سب تھیں نِیْوِیں ہَوندے

مختصر وضاحت : یعنی وہ ایسے نیک بندے ہیں جن کی راتیں گِریہ وزاری کرتے گزرتی ہیں جس کے سبب ان کی نیندیں اُڑ جاتی ہیں اس کے باوُجُود جب صبح ہوتی ہے تو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر گناہ گار تصوُّر کرتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

انوکھی ندامت

اے عاشقانِ رسول! حضرت ابوعلی دَقّاق رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہ  فرماتےہیں کہ ایک بَہُت بڑے ولیُّ اللہسخت بیمارتھے ، میں ان کی عِیادت کے لیےحاضِرہوا ، اِردگرد چاہنے والوں کا ہُجُوم تھا ، وہ بزرگ رو رہے تھے ، میں نے عرض کی ، اے شیخ! کیا دنیا چُھوٹنے پررورہےہیں؟اُنہوں نےفرمایا ، نہیں ، بلکہ نَمازیں قَضا ہونے پر رو رہا ہوں۔ میں نےعرض کی ، حُضُور!آپ کی نمازیں کیونکرقضا ہو گئیں؟فرمایا ، میں نےجب بھی سَجدہ کیا تو غفلت کےساتھ اورجب سَجدہ سےسراُٹھایا تو غفلت کےساتھ اور اب غفلت ہی میں موت سےہم آغوش ہو رہا ہوں ، پھر ایک آہِ سَرد دلِ پُردردسے کھینچ کر4عَرَبی اَشعار پڑھے۔ جن کا ترجَمہ یہ ہے : ۔ (1)میں نے اپنے حشر ، قِیامت کے دن اورقبر میں اپنے