Book Name:Achi Aur Buri Mout
سے گزر ہوتا ، اس میں دو رکعت (تحِیَّۃُ الْمَسْجِد) ضرور پڑھتے۔ نماز اور تِلاوت ِ قرآن کے ساتھ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خصوصِی محبت تھی ، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پر ایسا کرم ہوا کہ رَشک آتا ہے ، چنانچہ وفات کے بعد دورانِ تدفین اچانک ایک اینٹ سَرَک کر قبر کے اندر چلی گئی ، لوگ اینٹ اُٹھانے کے لئے جب جھکے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے گھر والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحِبَہ نے بتایا : والِدِ محترم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ روزانہ دُعا کیا کرتے تھے : یَا اللہ! اگر تُو کسی کو وفات کے بعد قبر میں نماز پڑھنے کی سَعَادت عطا فرمائے تو مجھے بھی مُشَرَّف فرمانا۔ منقول ہے : جب بھی لوگ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزارِ پُر اَنْوار کے قریب سے گزرتے تو قَبْرِ اَنْور سے تِلاوتِ قرآن کی آواز آرہی ہوتی۔ ([1])
دَہَن مَیلا نہیں ہوتا بدن مَیلا نہیں ہوتا خدا کے اولیا کا تو کفن مَیلا نہیں ہوتا
اللہ پاک ہم سب کو نیکیوں والی لمبی زِندگی عطا فرمائے اور کاش! اچھی ، نیکیاں کرتے ہوئے بلکہ مدینہ منورہ میں ، سبز سبز گنبد کے سائے میں ، سنہری جالیوں کے سامنے ، درودِ پاک پڑھتے ہوئے شہادت کی موت نصیب ہو اور جنَّتُ الْبَقِیْع میں دَفْن کے لئے دو گز زمین بھی نصیب ہو جائے۔
طیبہ میں مَر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سٹرک یہ شہرِ شَفَاعت نگر کی ہے([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد