Book Name:Achi Aur Buri Mout
عرش پر دھومیں مچیں وہ مومنِ صالح ملا فرش سے ماتَم اُٹھے وہ طیب وطاہِر گیا([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقانِ رسول ! جب مُعَاملہ ایسا ہے ، موت آنی ہی آنی ہے ، ہر ایک کو آنی ہے ، ہمیں معلوم بھی نہیں کہ موت کب آئے گی ، نہ جانے اگلی سانس بھی ہمیں نصیب ہو پائے گی یا نہیں ، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ موت کے ساتھ ہی قِصّہ ختم نہیں ہو جائے گا بلکہ اس کے بعد بھی زِندگی ہے اور اس زِندگی میں یا تو نیکیوں کی جزاء ملے گی یا گُنَاہوں کی سزا ہو گی اور آہ...!! ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ نزع کے وقت اللہ پاک کی رَحْمت سہارا دے گی ، اس کے پیارے حبیب ، دلوں کے طبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی جلوہ گری ہو گی یا ہم گُنَاہوں کی نحوست میں گرفتار ہو کر بُری موت کا شِکار ہو جائیں گے۔
پیارے اسلامی بھائیو! جب مُعَاملہ ایسا ہے تو کیا ہمیں اُس دِن سے ڈرنا نہیں چاہئے ، کیا ہر وقت موت کا خوف دِل پر سُوار نہیں رِہنا چاہئے ، بُخَاری شریف کی حدیثِ پاک ہے : إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالخَوَاتِيم یعنی اعمال کا دار ومدار خاتمے پر ہے۔ ([2])امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : انسان کی موت اسی حالت پر آتی ہے ، جس پر زِندگی گزارتا ہے اور روزِ قیامت اسی حال میں اُٹھایا جائے گا جس پر موت آئی ہو گی۔ ([3])
اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی زِندگی نیکیوں