Book Name:Achi Aur Buri Mout
اور نجات کی توقع کرنا حماقت نہیں تو اَوْر کیا ہے؟ اگرچہ اللہ پاک کی رحمت وعنایت نہ ہو تو کوئی عَمَل کام نہیں آتا مگر اللہ پاک کی رحمت وعِنَایَت ہوتی اُسی پَر ہے جو نیک عمل کرتا ہے ، جو آج دوزَخ کی طرف چلتا ہے ، دوزَخ کے قریب ہوتا اور جنَّت میں لے جانے والے اَعْمَال سے دُور رہتا ہے ، کل روزِ قیامت اگر جنت کی طرف جانا چاہے گا ، جانے نہ دیا جائے گا ، اس وقت اپنی نادانی کو تسلیم کر ے گا اور اِسْ زِندگی کی قدر سمجھے گا ، مگر اُس وقت جاننا محض بےکار ہے۔ اے عزیز! اگر تجھے عِبَادت وریاضت کی توفیق ملی ہوئی ہے تو یہ تیری نجات کی علامت ہے اور اگر تُو سستی اور غفلت میں مبتلا ہے تو جان لے کہ تقدیر میں تیرے لئے خرابی لکھی ہے۔ ([1])
قبر میں گر نہ محمد کے نظارے ہوں گے حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یارَبّ
گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہو گی ہائے! میں نارِ جہنّم میں جلوں گا یارَبّ!
دَرْدِ سَر ہو یا بُخار آئے تڑپ جاتا ہوں میں جہنّم کی سزا کیسے سہوں گا یارَبّ!
عفو کر اَور سدا کے لئے راضِی ہو جا گر کرم کر دے تو جنّت میں رَہُوں گا یارَبّ! ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقان ِرسول ! موت سے متعلق ایک بات جو ہم نہیں جانتے ، وہ یہ کہ کتنے ایسے بدنصیب ہیں جنہیں گُنَاہ کرتے کرتے ، شراب کی حالت میں ، فلمیں دیکھتے ہوئے ، گانے باجے سُنتے ہوئے ، سُودی کاروبار کرتے ہوئے ، بندوں کی حق تلفیاں کرتے ہوئے