Book Name:Achi Aur Buri Mout
حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِی اللہُ عَنْہُمَافرماتے ہیں : یہ آیت قرآنِ کریم کی آخری آیت ہے جو سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر نازِل ہوئی۔ ایک قول کے مطابق اس آیت کے نازِل ہونے کے بعد پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صِرْف 21 دِن دُنیا میں تشریف فرما رہے۔ ([1])
اس آیتِ مقدسہ میں اللہ پاک نے اُس دِن سے ڈرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ، جس دِن ہم نے اللہ پاک کی طرف لوٹنا ہے۔ یہ اللہ پاک کی طرف لوٹنے کا دِن کونسا ہے؟ اس بارے میں مُفَسِّرینِ کرام کے 2 اَقْوال ہیں : پہلا : وہ دِن کہ جب حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائیں گے ، رُوح قبض ہو گی اور ہمیں غُسْل وکفن دے کر اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا۔ اور دوسرا وہ دِن : جب یہ زمین تانبے کی زمین میں بدل دی جائے گی ، آسمان لپیٹ دیا جائے گا ، سُورج سَوا مِیْل پر رِہ کر آگ برسا رہا ہو گا اور قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کو دوبارہ زِندہ کر کے میدانِ حشر میں جمع کر دیا جائے گا ، یہ دِن سخت ہولناک ہو گا۔ یہ وہ 2 دِن ہیں ، جن سے ڈرنے کا اللہ پاک نے ہمیں حکم ارشاد فرمایا۔([2])
یاد رکھ ہر آن آخر موت ہے بَن تُو مت انجان آخرت موت ہے
مرتے جاتے ہیں ہزاروں آدمی عاقِل و نادان آخر موت ہے