Book Name:Achi Aur Buri Mout
جائیں ، نہ کوئی گالیاں بکنے والا رَہے ، نہ لڑائی جھگڑے ہوا کریں ، نہ تجارت میں ہیرا پھیری ہو ، نہ سُود کی لعنت باقِی رہے۔ غرض؛ ہمارا مُعَاشَرہ ایک مِثَالِی مُعَاشَرہ بَن سکتا ہے مگر کب...!! جب ہر کوئی اُس دِن سے ڈرنا شروع کر دے ، جس دِن ہم پر موت طارِی ہو گی ، جس دِن ہماری رُوْح نکال لی جائے گی ، جس دِن ہم سب کچھ دیکھ رہے ہوں گے مگر بول کچھ نہیں پائیں گے ، ہمیں غُسْل دیا جا رہا ہو گا ، ہمیں کفن پہنایا جا رہا ہو گا ، آہ! صد آہ...!! ہمیں اندھیری قبر میں اُتارا جا رہا ہو گا ، خُدا کی قسم! اگر ہم واقعی اُسْ دِن سے ڈرنا شروع کر دیں تو ہمارا جینے کا انداز یکسر بدل جائے۔ اللہ پاک کے پیارے نبی ، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کَفیٰ بِالْمَوْتِ وَاعِظًا نصیحت کے لئے موت ہی کافِی ہے۔ ([1]) ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اَور دِل کی سختی کی شکایت کی ، سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِطَّلِعْ فِی الْقُبُوْرِوَاعْتَبِرْ بِالنُّشُوْر قبروں کے حالات پر غور کیا کرو اور مرنے کے بعد اُٹھنے سے عبرت لیا کرو...!!([2])
یہ ہے دِل کی سختی کا اَصْل علاج ، دِل پر میل چڑھ گئی ہو ، دِل گُنَاہوں پر دلیر ہو گیا ہو ، نیکیوں میں دِل نہ لگ رہا ہو تو چاہئے کہ بندہ قبرستان جایا کرے ، قبروں کو دیکھا کرے ، اپنے عزیز رشتے دار ، دوست احباب ، پڑوسی ، محلے دار ، اردگرد اُٹھنے بیٹھنے والے ، جو اَب اس دُنیا میں نہیں رہے ، ان کے متعلق غور کرے ، اِن کی صُورت کا تصور باندھے ، یاد کرے! یہ سب زِندہ تھے ، کھاتے پیتے تھے ، باتیں کرتے تھے ، چلتے پھرتے تھے ، ان کی بھی خواہشات تھیں ، ان کے بھی دُنیا میں بڑے بڑے خواب تھے مگر موت نے ان کی