Ghous-e-Pak Ki Naseehatain

Book Name:Ghous-e-Pak Ki Naseehatain

مسکینوں ، یتیموں سے ہمدردی کرنا ، انہیں فائدہ پہنچانا اللہ پاک کا محبوب بنانے والا عَمَل ہے۔ الحمد للہ! حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ خُود بھی بہت ہمدردی کرنے والے ، بہت شفیق اور مہربان تھے۔  

ایک پریشان حال غریب کی دِل  جُوئی

اَبُو عبد اللہ محمد بن خضر حسینی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ سے روایت ہے کہ ایک روز سرکار غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی نظر ایک پریشان حال فقیر پر پڑی ، ایک مسلمان کو دُکھ اور غم کی حالت میں دیکھ کر حُضُور غوث پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ بے تاب ہو گئے اور پوچھا : مَا شَاْنُکَ یعنی تجھے کیا ہوا ہے؟ فقیر نے جواباً عرض کیا : عالی جاہ! میں  نے دریائے دجلہ کے اُس پار جانا ہےمگر پیسے نہیں ہیں ، مَلَّاح (یعنی کشتی چلانے والا) کرائے کے بغیر کشتی میں بٹھانے پر راضِی نہیں ہے۔ ملَّاح کے اس رویے سے میرا دِل ٹوٹ گیا کہ اگر میرے پاس پیسے ہوتے تو مجھے یُوں مایُوس نہ ہونا پڑتا۔

راوِی کہتے ہیں : فقیر نے ابھی اپنی بات پُوری بھی نہیں کی تھی کہ ایک شخص بارگاہِ غوثیت میں حاضِر ہوا ، اُس نے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں ایک تھیلی بطور نذرانہ پیش کی ، اس تھیلی میں 30 دینار (یعنی سونے کے سِکّے) تھے ، غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے وہ 30 کے 30 دینار اُس غریب کو دیتے ہوئے فرمایا : یہ تمام دینار مَلَّاح کو دے دو اور کہناکہ وہ آیندہ کسی غریب کو دریا پار لے جانے سے انکار نہ کرے۔ ([1])

اسیروں کے مشکل کشا غوثِ اعظم       فقیروں کے حاجت روا غوثِ اعظم


 

 



[1]... بهجة الاسرار ، صفحہ : 199۔