Book Name:Azmaish Ki Hikmatain
سے کڑی آزمائش انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی ہوتی ہے ، پھر ان کے بعد درجہ بدرجہ دوسرے لوگوں کی ، آدمی اپنے دِین کے مطابق آزمایا جاتا ہے ، جو دِین میں پختہ ہو ، اس کی آزمائش بھی کڑی ہوتی ہے اور جو دِین میں کمزور ہو ، اس کی آزمائش اس کے دِین کے مطابق ہوتی ہے۔ ([1])
بارگاہِ انبیاء میں آنے والی آزمائش کی حکمتیں
عُلمائے کرام بارگاہِ انبیاء میں حاضِر ہونے والی آزمائشوں کی حکمتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو عام لوگوں کی نسبت زیادہ ثواب ملتا ہے ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کامِل و اکمل فضائل والے ہیں ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی خدمت میں آزمائشیں حاضِر ہوتی ہیں ، تاکہ لوگ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کا صبر اور ان کا اللہ پاک کی رضا میں راضِی رہنا دیکھیں اور ان کی پیروی کریں ، انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام عام انسانوں جیسے نہیں ہوتے ، ان کے فضائِل بلند ہوتے ہیں ، انہیں معجزات عطا کئے جاتے ہیں ، لہٰذا اِن پر آزمائش بھی بھیجی جاتی ہے تاکہ لوگ انہیں خُدا نہ سمجھ بیٹھیں۔ ([2])
بارگاہِ اولیا ء میں آنے والی آزمائش کی حکمتیں
اَوْلیائے کرام کی خدمت میں حاضِر ہونے والی آزمائشوں کی حکمت کیا ہے ، اس کا بیان کرتے ہوئے عَلَّامہ قرطبی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک اپنے پاکیزہ بندوں کی آزمائش فرماتا ہے تاکہ یہ فضائل میں کامِل ہو جائیں ، اللہ پاک کے ہاں ان کے درجات بلند