Azmaish Ki Hikmatain

Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

کہ کون اللہ پاک کی حرام کردہ چیزوں سے زیادہ بچتا ہے اور کون اللہ پاک کے اَحْکام پر عمل کرنے میں زیادہ جلدی کرنے والا ہے۔ ([1])

صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی آزمائش کا واقعہ

6 ہجری کا واقعہ ہے ، اس سال صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ عمرہ کی نیت سے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے ، مکہ مکرمہ میں اس وقت تک کافِروں کی حکومت تھی ، لہٰذا صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمکو حُدَیْبِیَہ کے مقام پر رُکنا پڑا ، آخر کافِروں سے ایک مُعَاہدہ کیا گیا جسے صُلح حُدَیْبِیَہ کہتے ہیں۔

اس موقع پر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ کا امتحان لیا گیا ، شریعت کا حکم ہے کہ جب احْرام باندھا ہو ، اس وقت خشکی کے جانوروں کو مارنا ، ان کا شکار کرنا حرام ہے۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ چونکہ عمرہ کی نیت رکھتے تھے ، اِحْرام باندھے ہوئے تھے ، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ میں بہت سے وہ تھے کہ شکارکرنا ان کے معمولات کا حِصَّہ تھا ، بعض صحابہ تو شِکار  کا شوق رکھتے تھے ، اب اس حالت میں اللہ پاک نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ کا امتحان لیا ، شِکار کئے جانے والے جانور ، چرند ، پرند مثلاً ہرن وغیرہ کثرت سے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ کی سواریوں کے قریب آگئے بلکہ خیموں کے اندر تک گُھس گئے ، اس وقت اتنی کثرت سے  جانور آئے کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ فرماتے ہیں : ان جانوروں کا ہاتھ سے شِکار کر لینا بلکہ بغیر ہتھیار کے صِرْف ہاتھ سے پکڑ لینا بھی بالکل اختیار میں تھا۔

اب ذرا غور کیجئے! بندے کو جس کام کا شوق ہو یا جو کام اُس کے معمولات کا حِصَّہ ہو ،


 

 



[1]...تفسیر قرطبی ، پارہ : 29 ، سورۂ ملک ، زیرِ آیت : 2 ، جلد : 9 ، صفحہ : 135۔