Azmaish Ki Hikmatain

Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

دیا جائے گا۔ دیکھو! حضرت امام حُسَین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ جنَّتی نوجوانوں کے سردار ہیں ، اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا (کہ انہیں اتنا بلند رُتبہ کیوں دیا گیا) کیونکہ امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دُنیا میں صابِرِین(یعنی صبرکرنے والوں) کے بھی سردار ہیں۔ ([1])  معلوم ہوا اللہ پاک کا اپنے بندوں کا امتحان لینا اپنے عِلْم کے لئے نہیں بلکہ انسان کی قابلیت ظاہِر کرنے کے لئے ہوتا ہے۔  

قُلْزَمِ ہستی سے تُو اُبھرا ہے مانندِ حباب         اس زیاں خانے میں تیرا اِمتحاں ہے زندگی

مطلب : یہ کہ انسان مٹی کا ایک پُتلا ہے ، اس کی حیثیت سمندر میں بلبلے جیسی ہے  اور دُنیا (جہاں انسان رہتا ہے ، یہ) نقصان کا گھر ہے ، یہاں انسان کا مسلسل امتحان لیا جاتا ہے اور ان امتحانوں کے ذریعے انسان کو بلبلے سے سمندر کر دیا جاتا ہے ، یعنی بلند مقام عطا کیا جاتا ہے۔

ضرور کچھ تو بنائے گی زندگی مجھ کو           قدم قدم پہ مرا امتحان لیتی ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

امتحان کی اَقْسام اور کامیابی کے طریقے

ہمارے ہاں عام طَور پر مشکل ، پریشانی ، بیماری ، تنگ دستی اور غربت وغیرہ کو ہی آزمائش کہا جاتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے ، قرآنِ کریم کو بغور سمجھ کر پڑھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ دُنیا کی اس زِندگی میں کامیاب ہونے کے لئے ہمیں جن آزمائشوں سے گزرنا ہوتا ہے ، وہ آزمائشیں 3 قسم کی ہیں :

(1) : شرعِی اَحْکام                (2) : خُوشیاں اور نعمتیں

(۳) : مشکلات ، مصیبت اور پریشانیاں


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 155 ، جلد : 2 ، صفحہ : 100 بتغیر قلیل۔